کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 163
(( اُنْقُضِيْ رَأْسَکِ وَامْتَشِطِيْ )) [1] ’’اپنے سر کے بالوں کو کھولو اورکنگھا کرو۔‘‘ اس حدیث کی شرح میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر بالوں کے نوچے جانے کاخدشہ نہ ہو تو مینڈھیوں کو کھولنا اورکنگھا کرنا جائز ہے البتہ بلا عذر کنگھا کرنا مکروہ ہے۔ (شرح صحیح مسلم للنووي: ۴/۸/۱۴۰) خلاصہ: ان ’’محرماتِ احرام‘‘ میں سے اگر کوئی بھی فعل سرزد ہوجائے تو اس پر فدیہ ہے مگر حج صحیح رہے گا سوائے جماع کے۔ اگر کوئی شخص احرام کی حالت میں جماع کر بیٹھے تو اس کا حج یا عمرہ باطل ہوجائے گا اورکسی فدیہ سے اس کی تلافی بھی ممکن نہیں۔ اس پر پوری امتِ اسلامیہ کا اجماع ہے۔ (المغني: ۳/ ۳۱۵، الفتح الرباني: ۱۱/ ۳۳۳۔ ۳۳۶) فدیے کی تفصیل ہم ذکر کرچکے ہیں کہ شکار کرنے کی شکل میں کیا ہے؟ جبکہ باقی امور میں وہ بال کٹوانے کی طرح ہی ہے۔
[1] بخاری (۳۱۶، ۳۱۷، ۳۱۹، ۱۵۵۶) ’’الحیض والحج‘‘ مسلم (۸/ ۱۳۸- ۱۳۹) ’’الحج‘‘ ابو داود (۱۷۸۱) وغیرہ۔