کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 161
بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے جس میں مذکور ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( اِنَّ ھَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَہٗ اللّٰہُ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَاْلَارْضَ، فَھُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَۃِ اللّٰہِ اِلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَاَنَّہٗ لَمْ یُحَلَّ الْقِتَالُ فِیْہِ لِاَحَدٍ قَبْلِيْ، وَلَم یُحَلَّ لِيْ اِلاَّ سَاعَۃً مِّنَ نَّھَارٍ، فَھُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَۃِ اللّٰہِ اِلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، لَا یُعْضَدُ شَوْکُہٗ، وَلَا یُنَفَّرُ صَیْدُہٗ وَلا یُلْتَقَطُ لُقْطَتُہٗ إلَّا مَنْ عَرَّفَھَا، وَلَا یُخْتَلَـٰی خَلَاھَا۔ فَقَالَ الْعَبَّاسُ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! إِلَّا الإذْخِرَ، فَاِنّہٗ لِقَیْنِھِمْ وَلِبُیُوْتِھِم فَقَالَ: إِلَّا الْاذْخِرَ )) [1]
’’اس شہرِ مکہ کو اللہ نے اُس دن سے احترام وحرمت والا بنایا ہے جس دن سے زمین وآسمان بنائے گئے تھے۔ یہ حرمتِ الٰہی کے ساتھ قیامت تک کے لیے قابلِ احترام ہے اوراس میں مجھ سے پہلے کسی کو قتال (جنگ) کی اجازت نہیں دی گئی اورمجھے بھی دن کی ایک گھڑی میں اس کی اجازت ملی ۔ یہ شہر حرمتِ الٰہی کے ساتھ قیامت تک کے لیے محترم ہے۔ اس کے کانٹے اور درخت نہ کاٹے جائیں، اس کے شکار کے جانوروں کو بھگایا نہ (شکارنہ کیا) جائے، اس میں گری پڑی کوئی چیز نہ اٹھائی جائے
[1] اس حدیث کو اس طرح سے طویل بخاری (۱۸۳۴) مسلم (۹/ ۱۲۳، ۱۲۶) ابو داود (۲۰۱۸) نسائی (۵/ ۲۰۳، ۲۰۴) ابن الجارود (۵۰۹) بیہقی (۵/ ۱۹۵) اور احمد (۱/ ۲۵۹، ۳۱۵، ۳۱۶) نے طائوس کے واسطے سے ابن عباس سے روایت کیا ہے۔ بخاری (۱۸۲۳) نسائی (۵/ ۲۱۱) بیہقی نے عکرمہ کے واسطے سے اور اسی طرح عبدالرزاق (۳۱۹۳) اور ان سے احمد (۳۴۸۱) نے عمرو بن دینار کے واسطے سے بھی اس کو ابن عباس سے روایت کیا ہے مگر ان کی حدیث طائوس کی حدیث کی نسبت مختصر ہے۔