کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 156
کرے اور جسے ہم پلہ جانور نہ ملے تو ایسے جانور کی وہ قیمت دے جسے دوعادل مسلمان طے کریں۔ پھر اس قیمت سے غلہ خرید کر نصف صاع فی مسکین کے حساب سے تقسیم کردے یا پھر ا س کی طاقت نہ ہونے کی صورت میں اس قیمت کے جتنے صاع غلہ بنتا ہے ا س میں سے ہر ایک صاع کے عوض ایک روزہ رکھے۔ جبکہ صاع کی تحقیق ذکر کی جاچکی ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: تفسیر ابن کثیر، اردو: ۲/۲۲-۲۷) بِجو کے شکار کے فدیہ کاذکر حدیث شریف میں آیاہے کہ اس کا کفارہ ایک مینڈھا ہے۔ چنانچہ سنن اربعہ، بیہقی، مستدرک حاکم اور صحیح ابن حبان میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بجو کے شکار (کے فدیہ )کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ھُو صَیْدٌ ، وَیُجْعَلُ فِیْہِ کَبْشاً اِذَا أَصَابَہُ الْمُحْرِمُ )) [1] ’’وہ شکار ہے اوراگر احرام کی حالت میں کوئی اسے شکار کرے تو اس کا فدیہ ایک مینڈھا ہے۔‘‘ ایسے ہی بعض موقوف روایات میں بعض جانوروں کے شکار پر یہ ذکر آیاہے۔ مثلاًموطا امام مالک، مسند امام شافعی، سنن بیہقی اورمشکل الآثار طحاوی میں ہے کہ
[1] ابو داود (۳۸۰۱) ’’الأطعمۃ‘‘ ترمذی (۸۵۱) ’’الحج‘‘ نسائی (۵/ ۱۹۱، ۷/ ۳۰۰) ’’الحج والصید‘‘، ابن ماجہ (۸۵ا۳۰، ۳۲۳۶) ’’الحج والصید‘‘ ابن حبان (۹۷۹) حاکم (۱/ ۴۵۲- ۴۵۳) بیہقی (۵/ ۱۸۳، ۹/ ۳۱۸) اسی طرح اس حدیث کو دارمی (۲/ ۷۴) ابن الجارود (۴۳۹) ابن خزیمۃ (۲۶۴۶) دارقطنی(۲/ ۲۴۶) احمد (۳/ ۳۱۸) اور ابو یعلی (۲۱۲۷، ۲۱۵۹) نے بھی روایت کیا ہے اور یہ صحیح حدیث ہے۔ اس کو ترمذی، ابن خزیمۃ، ابن حبان، حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔ امام بخاری (جیساکہ امام ترمذی نے ان سے نقل کیا ہے) اور عبدالحق اشبیلی نے بھی اس حدیث کو صحیح کہا ہے، اور امام بیہقی نے کہا ہے کہ یہ حدیث جید ہے اور اس سے حجت قائم ہو جاتی ہے۔