کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 144
وَلَا تَلْبَسُوْا مِنَ الثِّیَابِ شَیْئاً مَسَّہٗ الزَّعْفَرَانُ وَلَا وَرَسٌ )) [1] ’’نہ قمیص پہنو نہ پگڑیاں باندھو، نہ شلواریں پہنو، نہ سر پر ٹوپی پہنو ، نہ موزے پہنو ۔ ہاں اگر کسی کے پاس جوتا نہ ہو تو وہ موزے پہن لے مگر انہیں ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ لے اورکوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جسے زعفران یاورس (خوشبو )لگی ہوئی ہو۔‘‘ اس حدیث سے تو معلوم ہوا کہ اگرکسی کے پاس جوتا نہ ہو تو وہ موزے پہن لے البتہ انھیں ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ لے ۔ جبکہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ میدانِ عرفات میں خطبہ دیتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( اِذَا لَمْ یَجِدِ الْمُحْرِمُ نَعْلَیْنِ، لَبِسَ خُفَّیْنِ وَاِذَا لَمْ یَجِدْ اِزَاراً لَبِسَ سَرَاوِیْلَ )) [2] ’’اگر محرم جوتا نہ پائے تو موزے پہن لے اوراگر تہبند والی چادر نہ پائے توشلوار پہن لے۔‘‘ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کے قائم مقام چادر (ازار) نہ ملنے کی صورت میں شلوار پہن لینے کی بھی اجازت فرمادی ہے اورجوتے نہ ہونے کی صور ت
[1] اس حدیث کو امام مالک نے موطا (۱/ ۳۲۴) میں نافع کے واسطے سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور مالک کے طریق سے اس کو بخاری (۱۵۴۲) مسلم (۲/ ۷۳) ابو داود (۱۸۲۴) نسائی (۵/ ۱۳۱، ۱۳۲، ۱۳۳، ۱۳۴) دارمی (۲/ ۳۲) ابن ماجہ (۲۹۲۹) بیہقی (۵/ ۴۹) شافعی نے ’’مسند‘‘ (۱۱۷، ۱۱۸) میں، احمد (۲/ ۶۳) اور ابو یعلی (۵۸۰۵) نے روایت کیا ہے۔ بخاری اور مسلم وغیرہ میں اس کے دوسرے طرق بھی موجود ہیں۔ [2] اس کو بخاری (۱۸۴۱، ۱۸۴۳) ’’جزاء الصید‘‘ مسلم ابو داود، ترمذی (۸۳۴) نسائی، ابن ماجہ، دارمی (۲/ ۳۲) ابن الجارود (۴۱۷) اور بیہقی (۵/ ۵۰) نے روایت کیا ہے۔