کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 139
’’تم میں سے جو شخص (حالتِ احرام میں )بیمارہوجائے یاکسی کے سر میں کوئی تکلیف ہو (اوراس بنا پر سر منڈوالے )تو اسے چاہیے کہ فدیے کے طورپر روزے رکھے یاصدقہ کرے یا قربانی دے۔‘‘ اس آیت میں فدیے کا ذکر تو موجود ہے مگر ا س کی تعیین نہیں کی گئی کہ وہ کتنے روزے رکھے یا کتنا صدقہ کرے ؟ اس فدیے کی تعیین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے کہ وہ تین دن کے روزے رکھے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلائے یا ایک بکرا قربانی کرے۔ چنانچہ صحیح بخاری ومسلم میں حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : (( أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم مَرَّ بِہٖ وَھُوَ بِالْحُدَیْبِیَۃِ قَبْلَ أَنْ یَّدْخُلَ مَکَّۃَ، وَھُوَ مُحْرِمٌ، وَھُوَ یُوْقِدُ تَحْتَ قِدْرٍ، وَالْقُمَّلُ تَتَھَافَتُ عَلٰی وَجْھِہٖ، فَقَالَ: أَتُؤْذِیْکَ ھَوَامُّکَ؟ قالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاحْلِقْ رَأْسَکَ، وَأَطْعِمْ فَرَقاً بَیْنَ سِتَّۃِ مَسَاکِیْنَ، وَالْفَرَقُ ثَلَاثَۃُ آصُعٍ، اَوْ صُمَْ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ أَوِ انْسُکْ نَسِیْکَۃً )) [1] ’’حدیبیہ کے مقام پر ان کے پاس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہوا جبکہ ابھی وہ مکہ میں داخل نہیں ہوئے تھے، وہ احرام باندھے ہوئے تھے اور ہنڈیا کے نیچے آگ جلارہے تھے توان کے (سر سے) جوئیں چہرے پر گر رہی تھیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمھیں یہ جوئیں تکلیف پہنچا رہی ہیں؟
[1] اس سیاق سے یہ حدیث مسلم (۸/ ۱۱۹، ۱۲۰) ترمذی (۹۵۳) اور بیہقی (۵/ ۵۵) میں ہے۔ ایک دوسرے سیاق سے بھی مطول اورمختصر اس حدیث کو بخاری (۱۸۱۴، ۱۸۱۵، ۱۸۱۶، ۱۸۱۷، ۱۸۱۸) ابو داود (۱۸۵۶، ۱۸۶۱) نسائی (۵/ ۱۹۵) ابن ماجہ (۳۰۷۹، ۳۰۸۰) ابن الجارود (۴۵۰) ابن خزیمۃ (۲۶۷۶) دارقطنی (۲/ ۲۹۸) طیالسی (۱/ ۲۱۳) احمد (۱/ ۲۴۱، ۲۴۲، ۲۴۳، ۲۴۴) اور اسی طرح مسلم اور بیہقی (۴/ ۳۴۱، ۵/ ۱۶۹، ۴۱۴، ۲۴۲) نے بھی روایت کیا ہے۔