کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 131
اورساری بادشاہی بھی ، تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔‘‘
یہ الفاظ تمام عازمینِ حج وعمرہ کوخوب یادکرلینے چاہییں لیکن اگر کسی کو زیادہ بڑھاپے یاکسی وجہ سے یہ الفاظ یادنہ ہوسکیں توسنن نسائی، ابن ماجہ، بیہقی اورمستدرک حاکم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مختصر سا تلبیہ بھی مروی ہے جس کے صرف یہ تین ہی الفاظ ہیں:
(( لَبَّیْکَ اِلٰہَ الْحَقِّ،لَبَّیْکَ )) [1]
’’میں حاضر ہوں اے معبودِ برحق ! میں حاضر ہوں۔‘‘
جبکہ صحیح مسلم، سنن ابو داود اور مسند احمد میں مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں مسنون تلبیہ کے ساتھ ہی یہ الفاظ بھی کہاکرتے تھے:
(( لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ، وَالْخَیْرُ بِیَدَیْکَ، وَالرَّغْبَائُ اِلَیْکَ والْعَمَلُ )) [2]
’’میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں۔ اور ہر قسم کی بھلائیاں تیرے ہاتھ میں ہیں۔ طلب و سوال تجھ ہی سے کرتا ہوں اورعمل بھی تیرے ہی لیے کرتا ہوں۔‘‘
مسند احمد اور مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ تلبیہ کے ساتھ ساتھ ان الفاظ کا پڑھنا بھی مسنون ہے:
[1] نسائی (۵/ ۱۶۱)ا بن ماجہ (۲۹۲۰) بیہقی (۵/ ۴۵) اور مستدرک حاکم (۱/ ۴۵۰) اسی طرح اس کو ابن خزیمۃ (۲۶۲۳، ۲۶۲۴) ابن حبان (۹۷۵۔ موارد) دارقطنی (۲/ ۲۲۵) طیالسی (۱/ ۲۱۱) احمد (۲/ ۳۴۱، ۳۵۲) ابو نعیم نے ’’حلیۃ الاولیاء‘‘ (۹۰/ ۴۲) میں اور ابن حزم نے بھی ’’المحلی‘‘ (۷/ ۹۴) میں روایت کیا ہے۔ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ اس کو ابن خزیمۃ، ابن حبان، حاکم اور ذہبی نے بھی صحیح کہا ہے۔
[2] یہ الفاظ نمبر (۷۷) میں گزرنے والی حدیث ہی میں ہیں اور ان کا ذکر موطا مالک اور صحیح مسلم وغیرہ میں ہے۔