کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 121
امور کے دلائل پر مبنی احادیث ’’محرّماتِ احرام‘‘ کے ضمن میں آرہی ہیں۔ مرد اپنے سروں کو ننگا رکھیں گے مگر عورتوں کا اپنے سروں کوکھلا رکھنا جائز نہیں۔ عورتیں اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اورغیروں کے سامنے آجانے کی شکل میں سر کی چادر لٹکا کر پردے کے آداب کوبھی ممکن حد تک ملحوظ رکھیں، جیساکہ سنن ابو داود وابن ماجہ میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
(( کانَ الرُّکْبَانُ یَمُرُّوْنَ بِنَا، وَنحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم مُحْرِمَاتٌ، فَاِذَا جَاوَزُوْا بِنَا سَدَلَتْ اِحْدَانَا جِلْبَابَھَا مِنْ رَأْسِھَا عَلـٰی وَجْھِھَا فَإِذا جَاوَزُوْنَا کَشَفْنَاہُ )) [1]
’’سوار لوگ ہمارے پاس سے گزرتے جبکہ ہم احرام کی حالت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھیں ۔جب وہ ہمارے برابر (قریب) آتے تو ہم اپنے سر کی چادر لٹکا کر اپنے چہرے پر ڈال لیتیں اورجب وہ گزرجاتے توہم اپنے چہروں کوکھول لیتیں۔‘‘
مرد ایسا جوتا پہنیں جوٹخنوں کو نہ ڈھانپے البتہ عورتوں کے لیے کوئی سابھی جوتا جائز ہے۔
[1] اس کو ابو داود (۱۸۳۳) ابن ماجہ (۲۹۳۵) ابن الجارود (۴۱۸) ابن خزیمۃ (۲۶۹) دارقطنی (۲ ۲۹۴۔ ۲۹۵) بیہقی (۵/ ۴۸) اور احمد (۶/ ۳۰) نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند یزید بن ابی زیاد کی وجہ سے ضعیف ہے مگر درج ذیل شواہد سے اس کو تقویت پہنچتی ہے۔ فاطمہ بنت المنذر کے واسطے سے ابن خزیمۃ (۲۶۹۰) اور حاکم (۱/ ۴۵۴) نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ ہم مردوں سے اپنے چہروں کاپردہ کیاکرتی تھیں۔ اس کو ابن خزیمۃ، حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔ مالک (۱/ ۳۲۸) نے بسند صحیح انھی فاطمہ بنت المنذر سے روایت کیا ہے، کہتی ہیں: ’’ہم بحالتِ احرام پردہ کیا کرتی تھیں اور ہم اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما کے ساتھ ہوتیں۔‘‘