کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 118
محمد بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما کو جنم دیا، تب انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیج کر استفسار کیاکہ وہ کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غسل کرو اور شرمگاہ پر کپڑا باندھ لو اور احرام باندھ لو۔‘‘ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : (( أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم اِغْتَسَلَ لِاِحْرَامِہٖ )) [1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھنے کے لیے غسل فرمایا تھا۔‘‘ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے : (( نَفِسَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ بِمُحَمَّدِ بْنِ أَبِیْ بَکْرٍ بِالشَّجَرَۃِ فَأَمَرَ رَسُوْلُُ اللّٰہِ أَبَا بَکْرٍ یَأْمُرُھَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُھِلَّ )) [2] ’’شجرہ کے مقام پر (جو ذوالحلیفہ کے پاس ہی ہے )حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بیٹے محمد رضی اللہ عنہ کو جنم دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ اپنی بیوی سے کہو کہ وہ غسل کرلے اور احرام باندھ لے۔‘‘ اس حدیث پرامام نووی رحمہ اللہ نے اپنی شرح مسلم میں یہ باب قائم کیا ہے: ’’بابُ إحرام النُفَساء، واستِحْباب اغتسالِھا للإحرَام، وکَذا الحَائض‘‘ (شرح النووي علیٰ صحیح مسلم: ۸/ ۱۴۳) ’’نفاس والی عورتوں کے احرام باندھنے اوراحرام کے لیے اس کے غسل کرنے کے مستحب ہونے اوراسی کی طرح ہی حائضہ عورت کے احرام
[1] اس حدیث کو ترمذی (۸۳۰) دارمی (۲/ ۳۱) ابن خزیمۃ (۲۵۹۵) دارقطنی (۲/ ۲۲۰) اور بیہقی (۵/ ۲۲) نے روایت کیا ہے اور یہ حسن درجہ کی حدیث ہے۔ [2] اس حدیث کومسلم (۸/ ۱۳۳، ۱۳۴) ابو داود (۱۷۴۳) نسائی (۵/ ۱۲۷۔ ۱۲۸) اور ابن ماجہ (۲۹۱۱) نے روایت کیا ہے۔