کتاب: سوئے حرم حج و عمرہ اور قربانی کے احکام و مسائل - صفحہ 104
کی بجائے سوار ہوکر جانا اورحج وعمرہ کرنا افضل ہے۔ (فقہ السنہ: ۱/۶۴۰) 4۔صحیح بخاری ومسلم میں حضرت انس رضی اللہ عنہ ، اورحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک واقعہ منقول ہے جس میں وہ فرماتے ہیں : (( أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم رَأَی شَیْخاً یُھَادَیٰ بَیْنَ ابْنَیْہِ قَالَ: مَا بَالُ ھَذَا؟ قَالُوْا: نَذَرَ أَنْ یَّمْشِيَ، قَالَ: اِنَّ اللّٰہَ عَنْ تَعْذِیْبِ ھَذَا نَفْسَہٗ لَغَنِيٌّ، وَأَمَرَہٗ أَنْ یَّرکَبَ )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے کودیکھا جو اپنے دو بیٹوں کے کندھوں کے سہارے چل رہا تھا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : اسے کیا ہے ؟اس کے لڑکوں نے بتایا: اس نے نذر مان رکھی ہے کہ پیدل (کعبہ شریف تک) جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے اپنے آپ کو عذاب دینے سے اللہ کی ذات غنی ہے۔ پھر اسے حکم فرمایا کہ سوار ہوکر سفر کرے۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
[1] ۱۔ حدیثِ انس رضی اللہ عنہ کو بخاری (۱۸۶۵، ۶۷۱) مسلم (۱۱/ ۱۰۲) ابو داود (۳۳۰۱) ترمذی (۱۵۳۷) نسائی (۷/ ۳۰) سب نے ’’کتاب الایمان والنذور‘‘ اور بخاری نے ’’جزاء الصید‘‘ میںبھی، ابن الجارود (۹۳۹) ابن خزیمۃ (۳۰۴۴) طبرانی نے ’’الاوسط‘‘ ۳۰۰) میں اور بیہقی (۱۰/ ۷۸) نے روایت کیا ہے۔ ۲۔ حدیثِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسلم (۱۱/ ۱۰۳) ابن ماجہ (۲۱۳۵) ابن خزیمۃ (۳۰۴۳) اور بیہقی (۱۰/ ۷۸) نے روایت کیا ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ الفاظ حدیثِ انس رضی اللہ عنہ کے ہیں۔ حدیثِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بوڑھے کو سوار ہونے کا حکم دیا اور ساتھ یہ بھی فرمایا : (( فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِيٌّ عَنْکَ وَعَنْ نَذْرِکَ )) ’’اللہ تعالیٰ تجھ سے اور تیری نذر سے بے نیا ز ہے۔‘‘ نیز یہ بھی واضح رہے کہ یہ حدیث صرف مسلم میں ہے بخاری میں نہیں۔