کتاب: سماع و قوالی اور گانا و موسیقی (کتاب وسنت اور سلف امت کی نظر میں ) - صفحہ 40
پر مشتمل ہو،دوسری آواز مصیبت کے وقت،جب گال پیٹے،گریبان پھاڑے اور شیطانی چیخ و بَین کیٔے جائیں۔‘‘ اسکا استنادی مقام و مرتبہ: اسے روایت کرکے امام ترمذی نے حسن[یعنی حسن لغیرہٖ]قرار دیا ہے۔علامہ زیلعی نے نصب الرایہ[1]میں اور علامہ ابن قیم نے اغاثۃ اللہفان [2] میں امام ترمذی کے حسن قرار دینے کو برقرار رکھا ہے اور حافظ ابن حجر نے اسے فتح الباری میں ذکر کرکے خاموشی اختیار فرمائی ہے جو ان کے قاعدے کی رو سے اس کے حسن ہونے کا اشارہ ہے۔ مجمع الزوائد میں علامہ ہیثمی نے اسے مسند ابو یعلی و بزار کی طرف منسوب کرکے لکھا ہے کہ اس کے ایک راوی محمد بن عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ میں کلام ہے۔[3]جبکہ صرف اس کلام کی وجہ ہی ہے کہ اسے صحیح کی بجائے حسن قرار دیا گیا ہے۔غرض یہ حدیث اس سے پہلی کیلئے ایک شاہد ہے۔ امام ابن تیمیہ نے اپنی کتاب الاستقامہ میں لکھا ہے کہ موسیقی اور گانے بجانے کے حرام ہونے پر دلالت کرنے والی بہترین حدیث وہ ہے کہ جس میں خوشی و مصیبت کے وقت کی آوازوں کو حرام قرار دیا گیا ہے اور خوشی کے وقت کی آواز نغمہ و گانا ہی ہوتی ہے۔[4] تیسری حدیث: ابو داؤد،مسند احمد،معجم طبرانی،صحیح ابنِ حبّان اور سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَيَّ - أوْ حَرَّمَ - الْخَمْرَ وَ الْمَیْسِرَ وَ الْکُوْبَۃَ وَ کلُّ
[1] نصب الرایہ ۴؍۸۴ [2] اغاثۃ اللہفان ۱؍۲۵۴ [3] مجمع الزوائد ۳؍۱۷ [4] مختصراً از الاستقامہ ۱؍۲۹۲۔۲۹۳