کتاب: سماع و قوالی اور گانا و موسیقی (کتاب وسنت اور سلف امت کی نظر میں ) - صفحہ 39
((صَوْتَانِ مَلْعُوْنَانِ فِي الدُّنْیَا وَ الْآخِرَۃِ:مِزْمَارٌ عِنْدَ النِّعْمَۃِ وَ رَنَّۃٌ عِنْدَ الْمُصِیْبَۃِ))[1] ’’ دو آوازوں پر دنیا و آخرت میں لعنت و پھٹکار ہے: نعمت و خوشی کے وقت بانسری[ساز]اور مصیبت کے وقت غم کی چیخ و بَیْن۔‘‘ اس حدیث کی استنادی حیثیت: علّامہ منذری نے الترغیب و الترہیب [2] میں اور علّامہ ہیثمی نے مجمع الزوائد [3] میں اس کے راویوں کو ثقہ قرار دیا ہے اور علّامہ البانی نے اس حدیث کو حسن بلکہ صحیح قرار دیا ہے۔ اسکی شاہد روایت: بعض کے یہاں ایک روایت اس حدیث کی شاہد بھی ہے جس میں حضرت جابر اورحضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنِّيْ لَمْ أَنْہَ عَنِ الْبُکَائِ،وَ لَٰکِنِّیْ نَہَیْتُ عَنْ صَوْتَیْنِ أَحْمَقَیْنِ فَاجِرَیْنِ:صَوْتٌ عِنْدَ نِعْمَۃٍ؛ لَہْوٌ وَ لَعِبٌ وَ مَزَامِیْرُ الشَّیْطَانِ،وَ صَوْتٌ عِنْدَ مُصِیْبَۃٍ ؛ لَطْمُ وُجُوْہٍ،وَ شَقُّ جُیُوْبٍ وَ رَنَّۃُ شَیْطَانٍ))[4] ’’ میں نے رونے سے منع نہیں کیا بلکہ میں نے دو فاجرانہ و احمقانہ آوازوں سے منع کیا ہے۔ایک آواز نعمت و خوشی کے وقت،جو لہو و لعب اور شیطانی بانسریوں
[1] مسند بزار۱؍۳۷۷؍۷۹۵ ۔کشف الاستار ، الاحادیث المختارہ للضیاء ۶؍۱۸۸؍۲۲۰۰،۲۲۰۱ ۔ [2] الترغیب۴؍۱۷۷ [3] مجمع الزوائد ۳؍۱۳ [4] حاکم ۴؍۴۰ ، سنن کبریٰ بیہقی ۴؍۶۹ ،شعب الایمان ۷؍۶۴۱؍۱۰۶۳ و ۱۰۶۴ ، شرح السنہ للبغوی ۵؍۴۳۰ ۔۴۳۱ ،مسند طیالسی : ۱۶۸۳ ، طبقات ابن سعد ۱؍۱۳۸ ، ابن ابی شیبہ ۳؍۳۹۳ ، المنتخب من المسند لعبد بن حمید ۳؍۸؍۱۰۴۴، ترمذی :۱۰۰۵ مختصراً ۔