کتاب: سماع و قوالی اور گانا و موسیقی (کتاب وسنت اور سلف امت کی نظر میں ) - صفحہ 37
مسند الشامیین للطبرانی۔[1] المستخرج علیٰ الصحیح للاسماعیلی اور انہی کے طریق سے سنن کبریٰ بیہقی۔[2] اور اس حدیث کو روایت کرنے میں ہشام اور انکے استاد صدقہ بن خالد منفرد بھی نہیں بلکہ انکی متابعت کئی دوسرے رواۃ نے کی ہے۔[3] اس حدیث کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ[4] اور علّامہ ابن قیم نے[5] صحیح و متّصل قرار دیا ہے۔اس حدیث میں لفظ اَلْمَعَازِفَ نہیں بلکہ محض کچھ کلام کا تذکرہ کرکے اس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جبکہ اس کی تصریح دوسرے دو ثقہ حفّاظ میں سے عبد الرحمن بن ابراہیم سے المستخرج للاسماعیلی میں[6]اور اسماعیلی کے طریق سے ہی سنن کبریٰ بیہقی[7]میں اور عیسیٰ بن محمد بن احمد العسقلانی سے تاریخ دمشق ابن عساکر[8]میں موجود ہے۔ التاریخ الکبیر امام بخاری[9] اس حدیث کے آخر میں امام بخاری نے یہ صراحت بھی کی ہے کہ اَلْمَعَازِفَ والی حدیث میں جو راویٔ حدیث صحابی ’’ابو عامر یا ابو مالک ‘‘ میں شک ہے وہ اس روایت کی سند سے دور ہو جاتا ہے اور پتہ چل جاتا ہے کہ وہ حضرت ابو مالک اشعری
[1] الطبرانی ۱؍۳۳۴، حدیث :۵۸۸ [2] سنن کبریٰ بیہقی۱۰؍۲۲۱ ،المستخرج بحوالہ فتح الباری۱۰؍۱۵۶ [3] دیکھیٔے: سنن ابی داؤد ، حدیث : ۴۰۳۹ [4] ابطال التحلیل ص:۲۷بحوالہ تحریم آلات الطرب [5] اغاثۃ اللہفان [6] کما فی الفتح ۱۰؍۱۵۶ [7] سنن کبریٰ بیہقی ۳؍۲۷۲ [8] تاریخ دمشق ابن عساکر ۱۹؍۱۵۶ [9] التاریخ الکبیر امام بخاری۱؍۱؍۳۰۴۔۳۰۵