کتاب: سماع و قوالی اور گانا و موسیقی (کتاب وسنت اور سلف امت کی نظر میں ) - صفحہ 27
مطالعہ کریں۔ پہلی آیت: اس سلسلہ میں پہلی آیت سورۃ لقمان کی آیت:۶ ہے جس میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِیْ لَہْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْرِ علِمٍْ وَّ یَتَّخِذَہَا ہُزُوًا أُولٰٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ﴾(سورۂ لقمان:۶) ’’ اور لوگوں میں سے بعض ایسے ہیں جو لغو باتیں خریدتے ہیں تاکہ[لوگوں کو]بے علمی کے ساتھ اللہ کے راستے سے گمراہ کریں،اور اس[دین]سے استہزاء و مذاق کریں۔یہی لوگ ہیں جنھیں ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا۔‘‘ تفسیرِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم: اس آیت میں وارد کلمہ﴿لَہْوَ الْحَدِیْثِ﴾سے مراد گانا بجانا یا ساز و موسیقی ہے۔ اس بات کا پتہ خود نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے چلتا ہے چنانچہ معجم طبرانی کبیر میں حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَحِلُّ بَیْعُ الْمُغَنِّیَاتِ وَ لَا شِرَائُ ہُنَّ وَ لَا تِجَارَۃٌ فِیْہِنَّ وَ ثَمَنُہُنَّ حَرَامٌ)) ’’ گلوکاراؤں کا خریدنا،بیچنا اور انکی تجارت کرنا حلال نہیں اور انکی قیمت کھانا حرام ہے۔‘‘ اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّمَا نَزَلَتْ ہٰذِہٖ الْآیَۃُ فِيْ ذَالِکَ)) ’’ یہ آیت اسی[گانے بجانے]کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔‘‘ آگے مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ لقمان کی یہ آیت:۶ مکمل تلاوت فرمائی،اور پھر