کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 97
أنہ یریٰ الجن،أبطلنا شھادتہ إلا أن یکون نبیا،انتہی،وھذا محمول علیٰ من یدعي رؤیتھم علیٰ صورھم التي خلقوا علیھا،وأما من یدعي أنہ یری شیئاً منھم بعد أن یتطور علیٰ صور شتیٰ من الحیوان،فلا یقدح فیہ،وقد تواردت الأخبار بتطورھم في الصور‘‘[1] انتھیٰ [امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جو آدمی جنوں کو اپنی اصلی صورت میں دیکھنے کا دعویٰ کرے،ہم اس کی شہادت قبول نہیں کریں گے ما سوائے اس کے کہ کوئی نبی ہو،اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی جنوں کو دوسری شکل اختیار کیے ہوئے دیکھنے کا مدعی ہو تو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے،کیوں کہ اس طرح دیکھنے سے متعلق متواتر اخبارات ملتی رہتی ہیں ] اور کوہِ قاف کے وجود یا اس کی کیفیت کے متعلق کوئی حدیث مرفوع صحیح میری نظر سے نہیں گزری۔واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب۔ کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[2]
[1] فتح الباري (۶/ ۳۴۴) [2] فتاویٰ نذیریہ (۳/ ۴۷۲)