کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 96
حررہ:محمد عبد الحق ملتانی عفی عنہ سید محمد نذیر حسین هو الموافق جو شخص یہ کہتا ہے کہ جنات کو کسی قسم کا تصرف نہیں،بلکہ وہ مانند انسان کے ہیں،اس کا اگر یہ مقصود ہے کہ جو تصرفات و اختیارات اﷲ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہیں،مثلاً:غیب دانی وغیرہ،تو اس شخص کا یہ قول صحیح اور درست ہے۔بے شک جنات کو ان تصرفات میں سے کسی قسم کا تصرف نہیں ہے،اس بارے میں جنات اور انسان اور تمام مخلوق برابر ہیں۔کسی مخلوق کو کسی قسم کا تصرف نہیں ہے۔اور اگر اس شخص کا یہ مقصود ہو کہ جس قدر اور جس طرح کی قوت اﷲ تعالیٰ نے انسان کو دی ہے،اسی قدر اور اس طرح کی قوت جنات کو بھی دی ہے،اس معنی میں جنات مانند انسان کے ہیں،تو اس شخص کا یہ قول غلط ہے۔دیکھو جنات کو آسمان تک چڑھ جانے کی قوت دی گئی ہے اور ان کو مختلف صورتوں میں متشکل ہونے کی قوت دی گئی ہے۔کیا یہ قوت انسان کو بھی دی گئی ہے؟ اﷲ تعالیٰ سورت جن میں فرماتا ہے: {وَاَنَّا لَمَسْنَا السَّمَآئَ فَوَجَدْنٰھَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِیْدًا وَّشُھُبًا . وَّاَنَّا کُنَّا نَقْعُدُ مِنْھَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ فَمَنْ یَّسْتَمِعِ الْاٰنَ یَجِدْ لَہٗ شِھَابًا رَّصَدًا . وَّاَنَّا لاَ نَدْرِیْٓ اَشَرٌّ اُرِیْدَ بِمَنْ فِی الْاَرْضِ اَمْ اَرَادَ بِھِمْ رَبُّھُمْ رَشَدًا} [الجن:۸۔۱۰] [اور ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اس کو سخت پہرے داروں اور شعلوں سے بھرا ہوا پایا اور ہم نے آسمانوں میں سننے کے لیے بیٹھنے کی جگہ بنا رکھی تھی۔سو اب جو کوئی سننا چاہے تو وہ اپنے لیے گھات میں لگا ہوا شعلہ پاتا ہے اور ہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا گیا ہے،یا اﷲ ان کا کچھ بھلا کرنا چاہتا ہے] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری میں لکھتے ہیں: ’’ورویٰ البیھقي في مناقب الشافعي بإسنادہ عن الربیع سمعت الشافعي یقول:من زعم