کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 91
أبو الفضل العراقي في أمالیہ:حدیث أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ ورد من طرق،صحح بعضھا الحافظ أبو الفضل ابن ناصر،و سلیمان الذي قال ابن الجوزي:إنہ مجھول،ذکرہ ابن حبان في الثقات،قال:فالحدیث حسن علیٰ رأیہ‘‘ [اس حدیث کو بیہقی نے شعب الایمان میں ابو سعید خدری،ابوہریرہ اور جابر رضی اللہ عنہم سے روایت کیا ہے۔گو تمام سندیں ضعیف ہیں،لیکن ایک دوسرے سے مل کر قوی ہو جاتی ہیں۔حافظ ابو الفضل عراقی نے کہا ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کئی سندوں سے مروی ہے،ان میں بعض کی تصحیح ابو الفضل بن ناصر نے کی ہے۔اور سلیمان کو ابن جوزی نے مجہول کہا ہے،حالاں کہ ابن حبان نے اس کو ثقات میں بیان کیا ہے۔تو یہ حدیث ان کی رائے کے مطابق حسن ہے] ’’وحدیث أبي سعید أخرجہ ابن راھویہ في مسندہ،والبیھقي من طریق عبد اللّٰه بن نافع عن أیوب بن سلیمان بن میناء عن رجل عن أبي سعید،قال الحافظ ابن حجر:ولولا الرجل المبھم لکان إسنادا جیدا،لکنہ یقویٰ بما أخرجہ الطبراني من طریق محمد بن إسماعیل الجعفري عن عبد اللّٰه بن سلمۃ الرافعي عن محمد بن عبد اللّٰه بن علي بن عبد الرحمن بن صعصعۃ عن أبیہ عن أبي سعید،والجعفري ومن فوقہ مدنیون معروفون،والجعفري ضعفہ أبو حاتم وشیخہ ضعفہ أبو زرعۃ۔ ’’قال الحافظ العراقي:و رواہ البیھقي أیضاً من حدیث جابر من روایۃ ابن المنکدر عنہ،وقال:إسنادہ ضعیف،وقد ورد السند علی شرط مسلم،أخرجہ ابن عبد البر في الاستذکار من روایۃ أبي الزبیر عنہ،وقد قال البیھقي:ھذہ الأسانید وإن کانت ضعیفۃ،فھي إذا ضم بعضھا إلی بعض أحدثت قوۃ،مع کونہ لم یقع لہ روایۃ أبي الزبیر عن جابر التي ھي أصح طرق الحدیث،قال وقد ورد من حدیث ابن عمر،أخرجہ الدارقطني في الأفراد موقوفاً علی عمر،أخرجہ ابن عبد البر بسند رجالہ ثقات،لکنہ من روایۃ ابن المسیب عنہ،وقد اختلف في سماعہ منہ،ورواہ البیھقي في الشعب عن إبراھیم بن محمد بن المنتشر قال:کان یقال فذکرہ،قال:وقد جمعت طرقہ في جزء،انتھی کلام العراقي‘‘[1] [ابو سعید کی حدیث کو ابن راہویہ نے اپنی مسند میں اور بیہقی نے عبداﷲ بن نافع کے واسطے سے ایوب بن
[1] التعقبات علی الموضوعات للسیوطي (ص:۲۴۶۔۲۴۷)