کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 83
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو کو نہیں نکلوایا،بلکہ فقط ظرف کو نکلوایا،جس میں جادو رکھ کر دفن کیا گیا تھا۔پس جس حدیث میں جادو نکلوانے کا ذکر آیا ہے،اس سے مراد اس ظرف کا نکلوانا ہے،جس میں جادو رکھ کر دفن کیا گیا تھا اور جس حدیث میں یہ آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو نہیں نکلوایا،اس سے مراد جادو ہے۔ اب دیکھو اور غور کرو کہ جب اسی میں شبہہ پڑ گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو نکلوایا یا نہیں ؟ تو پھر اس واقعہ سے کیونکر ثابت ہوسکتا ہے کہ اُس مسحور کے لیے جس کا سحر مدفون ہو،اس کے سحر کے دفع کرنے کے لیے آیاتِ قرآنیہ اور ادعیہ ماثورہ بدون نکلوانے جادو کے کچھ فائدہ بخش نہیں ؟! ہاں یاد رہے کہ وہ روایت جس میں سحر کیے ہوئے تانت یا بال کی گرہوں پر معوذتین کی آیات کا پڑھنا اور گرہوں کے کھلنے کا ذکر آیا ہے،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جادو نکلوایا،لیکن وہ روایت ضعیف ہے۔ان باتوں کو مفصل طور پر دیکھنا ہو تو فتح الباری پارہ (۲۴) کا صفحہ (۴۳۹) دیکھو۔ نیز مفتی صاحب نے اپنے اس کلامِ مذکور میں جو مضمون یہ لکھا کہ آج تو جبریل علیہ السلام آکر ہم کو بتاتے نہیں کہ فلاں مسحور کا سحر فلاں جگہ مدفون ہے اور اس کام کی واقفیت تو جادوگر ہی رکھتا ہے تو لا محالہ اس جادوگر سے شرکیہ الفاظ پڑھ کر اور شرکیہ افعال کراکے جادو کھلوانا پڑے گا۔سو اس مضمون کے متعلق یہ عرض ہے کہ بے شک آج تو ہمیں جبریل علیہ السلام آکر نہیں بتاتے کہ فلاں مسحور کا سحر فلاں جگہ مدفون ہے،لیکن اس ناپاک خبیث مشرک جادوگروں کو جو اس کی واقفیت ہوجاتی ہے،وہ کیونکر؟ کیا جبریل علیہ السلام اُن خبیثوں کے پاس آکر ان کو بتا دیتے ہیں یا خود وہ خبیث غیب دان ہیں یا ان کا شیطان غیب دان ہے؟ جناب یہ کچھ بھی نہیں۔حاشا وکلا اور ہاں ہرگز ہرگز یہ دیکھ کر یا سن کر دھوکے میں نہ پڑنا کہ فلاں جادوگر نے فلاں فلاں مسحور کے دفن کیے ہوئے سحر کی جگہ کو بتایا اور جن جن چیزوں پر جادو کیا گیا تھا،ان چیزوں کو مفصل طور پر بتایا اور اس کے بتانے کے مطابق وہ جگہیں کھودی گئی تو ٹھیک وہی چیزیں نکلیں۔یہ خبیث جادوگر بڑے شاطر مکار اور بڑے شعبدہ باز ہوتے ہیں۔ اچھا فرض کر لو کہ ان ناپاک جادوگروں کو مسحور کے سحر مدفون سے واقفیت ہوجاتی ہے،کسی طرح بھی واقفیت ہو اور یہ بھی فرض کر لو کہ ایسے مسحور کو آیاتِ قرآنیہ و ادعیہ نبویہ سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔عیاذاً باللّٰه۔تو کیا ان ناپاک جادوگروں کے جادو نکالنے اور اس پر شرکیہ الفاظ اور شنیعہ افعال کرنے سے اس مسحور کو یقینا شفا ہو جائے گی اور کیا اس مسحور کا شفا پا جانا یقینی اور قطعی ہے؟ ہر گز نہیں،ہر گز نہیں،بلکہ محض موہوم ہے،پس شفاے موہوم کے حصول کے لیے ناپاک اور مشرک جادوگروں کے پاس کسی مسلمان کا جانا اور ان سے جادو کے شرکیہ الفاظ پڑھانا اور شنیعہ افعال کرانا کیونکر جائز ہوگا؟! المختصر یہ فتویٰ سراسر غلط و باطل ہے اور مفتی صاحب نے بعد کو جو اصلاحیں کی ہیں،ان سے نہ اس فتوے کی