کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 81
زبان پر لائے یا مجبوراً شرکیہ الفاظ پڑھے اور شرکیہ افعال کرے،پھر کوئی دوسرا مسلمان بلا مجبوری اور بلا اضطرار کے شرکیہ الفاظ پڑھ کر یا شرکیہ افعال کر کے کیوں مشرک بنے گا اور ایسی حالت میں بلا مجبوری اور بلا اضطرار کے شرکیہ الفاظ اور شرکیہ افعال کا استعمال کرنا کیونکر جائز ہوگا؟ علاوہ اس کے شرکیہ الفاظ اور شرکیہ افعال سے مسحور کے سحر کا دفع ہونا اور سانپ وغیرہ کے کاٹے ہوئے کا شفایاب ہونا یقینی اور قطعی نہیں،بلکہ محض موہوم ہے۔جب آیاتِ قرآنیہ اور ادعیہ ماثورہ صحیحہ سے کسی سانپ وغیرہ کا کاٹے ہوئے جاں بلب اور کسی مسحور جان بلب کا شفایاب ہونا اور ان کی جان کا بچ جانا یقینی اور قطعی نہیں تو بھلا شرکیہ الفاظ اور شرکیہ افعال سے شفا یاب ہونا اور جان کا بچ جانا کیونکر قطعی اور یقینی ہو گا،اور ظاہر ہے کہ شفائے موہوم کے حصول کے لیے شرک و کفر کا ارتکاب جائز نہیں۔ محض شفاے موہوم کے حصول کے لیے تو کسی حرام چیز سے علاج کرنا جائز نہیں ہے۔بھلا شفائے موہوم کے لیے صریح اور کھلے شرک سے علاج کرنا کیونکر جائز ہو گا۔یہ ایک موٹی اور ظاہر بات ہے،مگر تعجب ہے کہ اس فتوے کے مفتی کی سمجھ میں یہ موٹی بات نہ آئی اور یہ شرکیہ فتویٰ دے دیا!! واضح رہے کہ مفتی نے فتویٰ مذکورہ کی یہ دونوں اصلاحیں سانپ وغیرہ کے کاٹے ہوئے اور اس مسحور کے متعلق کی ہیں،جس کا سحر مدفون نہ ہو۔رہا وہ مسحور جس کا سحر مدفون ہو،سو اُس کے متعلق یہ اصلاحیں نہیں کی ہیں۔اس کے متعلق تو آپ نے اپنے صحیفہ میں صاف صاف لکھ دیا ہے کہ جس مسحور کا سحر مدفون ہو،اس کا جادو اتروانے کے لیے مشرک جادوگروں کے پاس جانا اور ان سے جادو کرا کے اور شرکیہ الفاظ پڑھا کے اور شرکیہ افعال کراکے جادو اتروانا جائز ہے،اگرچہ وہاں مسلمان موجود ہوں اور ان کو سورت فاتحہ اور معوذتین اور دیگر آیاتِ قرآنیہ اور ادعیہ ماثورہ یاد بھی ہوں اور وہ مسلمان آیاتِ قرآنیہ اور ادعیہ ماثورہ کو پڑھ کر اس مسحور پر دم کرنے سے قاصر بھی نہ ہوں،بلکہ یہ صاف صاف لکھ دیا ہے کہ اُس مسحور پر جس کا سحر مدفون ہو،کسی مسلمان سے سورت فاتحہ و دیگر آیاتِ قرآنیہ اور ادعیہ ماثورہ پڑھا کر دم کرانا لغو اور بے فائدہ ہے،ایسے مسحور کو آیاتِ قرآنیہ اور ادعیہ نبویہ سے کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔ایسے مسحور کو انھیں مشرک جادوگروں کے جادو اور انھیں کے الفاظِ شرکیہ اور افعالِ شرکیہ سے فائدہ ہوگا۔أستغفر اللّٰه أستغفر اللّٰه (توبہ! توبہ!) چنانچہ آپ اپنے صحیفہ ماہ جمادی الثانی ۴۶ھ (ص:۵) میں لکھتے ہیں: ’’سورت فاتحہ ہر ایک بیماری کے لیے شفا ہے،معوذتین بڑا رقیہ ہے،لیکن وہ مسحور جس کا سحر مدفون ہے،اس پر یہ سورتیں پڑھ کر دم کیجیے تو کچھ فائدہ نہیں،جب تک کہ اس دفن کیے ہوئے سحر کو نہ نکالا جائے۔چنانچہ جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تو فرشتے آئے اور بتایا کہ فلاں کنوئیں میں فلاں چیز کے اندر جادو کیا گیا ہے،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ جادو نکلوا کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال لے کر ان پر گرہ دی