کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 74
روحیں لوگوں کا حال کیوں دریافت کرتیں ؟! نیز اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: {اَوْ کَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰی قَرْیَۃٍ وَّ ھِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوْشِھَا قَالَ اَنّٰی یُحْیٖ ھٰذِہِ اللّٰہُ بَعْدَ مَوْتِھَا فَاَمَاتَہُ اللّٰہُ مِائَۃَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَہٗ قَالَ کَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ۔۔۔} [البقرۃ:۲۵۹] [یعنی آیا نہ دیکھا تونے اس شخص کو جو گزرا ایک گاؤں پر اور وہ گرا پڑا تھا اپنے چھتوں پر،اس نے کہا:کیونکر زندہ کرے گا اﷲ اس گاؤں کو اس کے مرنے کے بعد؟ پس اﷲ تعالیٰ نے مار رکھا اس کو سو برس،پھر زندہ کر دیا اس کو اور کہا:کتنے دن تم مرے پڑے رہے؟ اس شخص نے کہا:مرا پڑھا رہا میں ایک دن،یا ایک دن سے کچھ کم۔۔۔] یہ شخص حضرت عزیر پیغمبر تھے،جو ایک گاؤں پر گزرے،جو بالکل ویران ہوگیا تھا۔گاؤں کی ویرانی کو دیکھ کر ان کو تعجب ہوا کہ اﷲ تعالیٰ اسے پھر کس طرح آباد کرے گا؟ اسی وقت اﷲ تعالیٰ نے انھیں مار ڈالا اور سو برس تک وہیں مرے پڑے رہے،اس عرصے میں وہ گدھا جس پر سوار تھے،مر گیا تھا اور ہڈیاں وہیں پڑی ہوئی تھیں اور جو کھانے پینے کی چیز ہمراہ تھی،وہ جیوں کی تیوں باقی تھی،نہ سٹری اور نہ کسی قسم کا اس میں نقصان ہوا۔پھر اﷲ تعالیٰ نے سو برس کے بعد ان کو زندہ کیا اور پوچھا:کتنے دن تک تم مرے پڑے رہے؟ حضرت عزیز نے کہا:ایک دن یا ایک دن سے کم۔اﷲ تعالیٰ نے کہا:نہیں،بلکہ تم سو برس کامل مرے پڑے رہے۔اﷲ تعالیٰ نے کہا کہ دیکھو اپنے کھانے پینے کی چیز کی طرف کہ باوجود اتنے عرصہ دراز کے ابھی جیوں کی تیوں محفوظ ہے،خراب نہیں ہوئی ہے۔دیکھو گدھے کی ہڈیوں کی طرف،پھر اﷲ تعالیٰ نے ان کے روبرو گدھے کو زندہ کیا،یہ سب حالت دیکھ کر حضرت عزیر بول اٹھے: {اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ} [البقرۃ:۲۵۹] [یعنی بے شک اﷲ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے] اس آیت سے معلوم ہوا کہ مردے کو دنیا کے حالات کی کچھ خبر نہیں ہوتی۔اگر خبر ہوتی تو حضرت عزیر کو آفتاب ماہتاب کا نکلنا اور رات دن کا ہونا اور پانی کا برسنا اور لوگوں کے گزرنے کا حال اور جو جو حوادث پیش آئے تھے،سب کی خبر ہوتی۔یہ کیوں کہتے کہ میں ایک دن مرا پڑا رہا یا ایک دن سے کچھ کم؟ پس اس سے صاف معلوم ہوا کہ مردے کو دنیا کے حالات سے کچھ خبر نہیں ہوتی۔آدمی جب زندہ رہتا ہے اور سو جاتا ہے تو اس کو کچھ خبر نہیں رہتی،بالکل بے خبر ہوجاتا ہے اور جب مر گیا اور زمین کے نیچے گاڑ دیا گیا تو بھلا اب اس کو کیسے خبر ہوسکتی ہے؟ جو شخص کسی مردے کی نسبت یہ عقیدہ رکھے کہ حالاتِ دنیا اور زندہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں یا جو کچھ کرتے ہیں،دور ہوں یا نزدیک،وہ سب جانتا ہے،ایسے شخص کو فقہا نے کافر لکھا ہے اور بلاشبہہ ایسا عقیدہ رکھنے والا مشرک اور کافر ہے،کیونکہ علمِ غیب بجز اﷲ تعالیٰ کے کسی کو حاصل نہیں ہے۔قال اللّٰه تعالیٰ: