کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 71
موافق اس وقت مردے کے جسم میں روح آجاتی ہے،سو اس وقت کے آنے سے ہمیشہ مردے کے جسم میں روح کا آنا کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔پس حدیث مذکور سے اگر ثابت ہو گا تو صرف اتنا ثابت ہو گا کہ دفن کر کے لوٹتے وقت میت کو علم و شعور رہتا ہے اور حدیث مذکور سے یہ بات ہرگز ثابت نہیں ہوتی کہ دفن کر کے لوٹنے کے بعد بھی اہلِ قبور کو علم و شعور رہتا ہے،لہٰذا اہلِ قبور کو ہمیشہ علم و شعور کا رہنا بھی حدیث مذکور سے ثابت نہیں ہوا،پس زید کا دوسرا دعویٰ بھی غلط ہوگیا۔ تیسرا دعوی زید کا یہ ہے کہ جب کوئی پرندہ اس کی قبر پر بیٹھتا ہے تو نر اور مادہ میں فرق کر کے پہچان لیتا ہے۔یہ دعویٰ بھی حدیثِ مذکور سے بالکل ثابت نہیں ہوتا،کیونکہ یہ ظاہر بات ہے کہ پرندوں میں فرق کر کے پہچاننا بصارت،یعنی آنکھ سے دیکھنے کے متعلق ہے،حالانکہ حدیث مذکور سے میت کے لیے بصارت کا ہونا نہیں ثابت ہوتا۔لہٰذا حدیث مذکور سے میت کا پرندوں میں فرق کر کے پہچان لینا ہرگز ثابت نہیں ہوسکتا۔اس کے علاوہ زید کا یہ دعوی عقلاً بھی باطل ہے،کیونکہ یہ ظاہر ہے کہ اپنی زندگی میں بھی اکثر پرندوں کے نر و مادہ میں نہیں فرق کر سکتا تو موت کے بعد کیونکر ہوسکتا ہے؟ خلاصہ یہ کہ زید کا یہ قول بے سند اور خلافِ شرع ہے اور عمرو کا قول مدلل اور شرع کے موافق ہے،لہٰذا مسلمانوں کو لازم ہے کہ زید کے قول سے پرہیز کریں اور عمرو کے قول کو اختیار کریں۔واللّٰه أعلم بالصواب۔ حررہ:عبد الحق أعظم گڑھی،عفي عنہ۔ سید محمد نذیر حسین هو الموافق قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: {وَ مَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ} [ الفاطر:۲۲] [نہیں ہے تو سنانے والا ان لوگوں کو جو قبروں میں ہیں ] نیز فرماتا ہے: {اِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰی} [النمل:۸۰] [بے شک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا] یہ دونوں آیتیں اس بات پر نصِ صریح ہیں کہ مردے نہیں سنتے ہیں اور مردے کا سننا جیسا کہ زید کہتا ہے،کسی آیت یا کسی حدیث سے ثابت نہیں۔نیز زید کی یہ بات بھی کسی آیت یا حدیث صحیح سے ثابت نہیں کہ ’’قبروں پر جو لوگ زیارت کو آتے ہیں،ان کو مردے پہچان لیتے ہیں اور قبروں پر کوئی پرندہ بیٹھتا ہے تو نر اور مادہ میں فرق کر کے پہچان لیتے ہیں۔‘‘ زید نے اپنے ثبوت کے لیے جو حدیث شریف پیش کی ہے،اس سے اس کا مدعا ثابت نہیں ہوتا،چونکہ اس زمانے میں بہت سے عوام و جہال احناف کا قریب قریب وہی خیال ہے جو زید کا ہے،اس لیے