کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 657
میں قرآن شریف کے خلاف نہیں پڑے گی،ان میں ضرور قابلِ عمل اور ان سے متعلق ہوگی اور یہ کہنا ضرور صحیح ہوگا کہ یہ حدیث ان صورتوں کے متعلق فرمائی گئی ہے،اور یہ ظاہر ہے کہ جب کوئی شخص ایک بیٹا اور ایک پوتا چھوڑ کر مر جائے تو اس صورت میں یہ حدیث ضرور قابلِ عمل ہے اور اس کے ساتھ ضرور متعلق ہے اور اس سے یتیم پوتوں کا بیٹے کی موجودگی میں محروم ہونا ضرور ثابت ہوتا ہے۔ دوسرا جواب: یہ جو کہا گیا ہے کہ اس حدیث کو ایک عام اصول قرار دینا صریحاً قرآن کے منافی ہے،غیر مسلّم ہے۔عدمِ تسلیم کی وجہ یہ ہے کہ اہلِ علم نے حدیث:(( ألحقوا الفرائض )) کے دو مطلب لکھے ہیں:ایک یہ کہ اس حدیث میں فرائض سے دو حصے مراد ہیں،جو قرآنِ مجید میں ذوی الفروض کے واسطے مقرر و مقدر ہیں،یعنی نصف،ربع،ثمن،ثلثین،ثلث،سدس اور اہلِ فرائض سے مراد ذوی الفروض ہیں،یعنی ذوی الفروض کو ان کے مقررہ و مقدرہ حصے دے دو،پھر اگر کچھ بچے تو قریب تر مرد کو دے دو۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ فرائض سے دو حصے مراد ہیں،جو وارثین کے واسطے مقرر ہیں،خواہ وہ مقدر ہوں،جیسے:نصف،ربع وغیرہ،خواہ غیر مقدر ہوں،جیسے:بیٹے کے ساتھ بیٹیوں کو اور بھائی کے ساتھ بہنوں کو {لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ} اور اہلِ فرائض سے وارثین مراد ہیں،جو ان حصوں کے مستحق ہیں،خواہ وہ ذوی الفروض ہوں یا عصبہ،یعنی جن وارثین کے حصے قرآن شریف میں مقرر کر دیے گئے ہیں،خواہ وہ مقدر ہوں یا غیر مقدر،ان وارثین کو وہ حصہ پہلے دے دو،پھر اگر کچھ بچے تو قریب تر مرد کو دو،اس دوسرے مطلب پر اس حدیث کو ایک قانونِ کلی اور عام قاعدہ قرار دینے سے یہ نہ قرآنِ مجید کے منافی پڑتی ہے اور نہ غلط ہوتی ہے،کیوں کہ اس دوسرے مطلب پر بیٹا بیٹی جب ایک ساتھ ہوں تو ذوی الفروض میں داخل ہیں۔اسی طرح جب بھائی بہن ایک ساتھ ہوں تو یہ بھی ذوی الفروض میں داخل ہیں۔علامہ ابن رجب جامع العلوم میں لکھتے ہیں: ’’وقال فرقۃ أخریٰ:المراد بأھل الفرائض في قولہ:(( ألحقوا الفرائض بأھلھا )) وقولہ:(( اقسمو المال بین أھل الفرائض )) جملۃ من سماہ اللّٰه في کتابہ من أھل المواریث من ذوي الفروض والعصبات کلھم،فإن کل ما یأخذہ الورثۃ فھو فرض فرضہ اللّٰه لھم سواء کان مقدراً أو غیر مقدر کما قال بعد ذکر میراث الوالدین:{فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ} وفیھم ذو فرض و عصبۃ،وکما قال:{لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ وَ لِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْہُ اَوْکَثُرَ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا} وھذا یشمل العصبات و ذوي الفروض فلذلک قولہ:اقسموا الفرائض بین أھلھا علی کتاب