کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 655
اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ} [النساء:۱۱] اور آیت:{وَ اِنْ کَانُوْآ اِخْوَۃً رِّجَالًا وَّ نِسَآئً فَلِلذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ} [النساء:۱۶۷] سے لڑ جائے،بلکہ اس کے عموم اور کلیت کو انھیں صورتوں تک محدود رکھا ہے،جو اِن دونوں آیتوں کے زیرِ حکم نہیں ہیں،یعنی جن میں اولی رجل ذکر کے ساتھ اس کی بہن موجود نہ ہو یا یوں سمجھو کہ یہ حدیث قانونِ کلی ہے،لیکن ان دونوں آیتوں نے اس سے ان صورتوں کو خارج و مستثنیٰ کر دیا ہے،جن میں اولی رجل ذکر کے ساتھ اس کی بہن موجود ہو۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری میں لکھتے ہیں: ’’وخرج من ذلک الأخ والأخت لأبوین أو لأب فإنھم یرثون بنص قولہ تعالیٰ:{وَ اِنْ کَانُوْآ اِخْوَۃً رِّجَالًا وَّ نِسَآئً فَلِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ}‘‘[1] ’’اس حدیث (( ألحقوا الفرائض بأھلھا )) سے بھائی بہن،حقیقی ہوں یا علاتی،خارج ہوگئے۔اس واسطے کہ یہ لوگ وارث ہوں گے۔اﷲ تعالیٰ نے اپنے قول:{وَ اِنْ کَانُوْآ اِخْوَۃً رِّجَالًا وَّ نِسَآئً فَلِلذَّکَرِمِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ} میں ان لوگوں کے وارث ہونے کی تصریح کی ہے۔‘‘ اگر غور سے کام لیں تو یہی آپ بھی کہتے ہیں،لیکن آپ اپنے ما فی الضمیر کو اچھی طرح ادا نہیں کر سکے۔آپ کو یوں لکھنا چاہیے تھا: ’’یہ حدیث فقط اُن مسائل کے متعلق فرمائی گئی ہے،جن میں اولی رجل ذکر کے ساتھ اس کی بہن موجود نہ ہو،مثلاً:یہ صورت کہ ماں،بیٹی،باپ،چچا اور بھائی چھوڑ کر مر گیا۔ایسے مسائل کے بارے میں یہ فرمانا بالکل صحیح ہے کہ ذوی الفروض کے حقوق دے کر جو کچھ بچے،قریب ترین مرد کو دے دو،لیکن اسی حدیث کو ایک اتنا عام اصول قرار دے لینا کہ اس کے عموم کے اندر وہ صورتیں بھی آجائیں،جن میں اولی رجل ذکر کے ساتھ اس کی بہن بھی موجود ہو،صریحاً قرآن کے منافی ہے۔‘‘ اگرچہ آپ کے قلم سے ’’کسی خاص مسئلہ‘‘ کا لفظ نکل گیا ہے،مگر یقینا اس سے آپ کی مراد کوئی خاص جزئی مسئلہ نہیں ہے،بلکہ بلاشبہہ اس سے تمام وہ صورتیں مراد ہیں جو دونوں مذکورہ بالا آیتوں کے زیرِ حکم نہیں ہیں،یعنی جن میں اولیٰ رجل ذکر کے ساتھ اس کی بہن موجود نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ آپ نے کسی خاص مسئلے کی مثال کو یوں بیان کیا ہے کہ ’’مثلاً یہ صورت فرض کیجیے۔۔۔الخ‘‘ اب ہم یہاں چند مسائل ایسے لکھتے ہیں،جن کے متعلق حدیث:(( ألحقوا الفرائض۔۔۔الخ )) کا ہونا آپ بھی ضرور تسلیم کر لیں گے: ۱۔ ہندہ مـــــــیـت مسئلہ ۲ شوہر باپ بھائی  ۱ ۱ م  
[1] فتح الباري (۱۲/ ۱۲)