کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 64
دنیا میں زندہ ہونا نہیں ہے،بلکہ قیامت ہی کے دن اٹھنا ہے۔بنا بریں اس آیت نے دونوں قسم کے منکرین کی صاف تردید کر دی ہے۔سورۂ طہٰ میں فرماتا ہے: {مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ وَ فِیْھَا نُعِیْدُکُمْ وَ مِنْھَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰی} [طٰہٰ:۵۵] یعنی ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا اور اسی میں تم کو پھر لوٹائیں گے اور اسی سے پھر دوسری بار تم کو نکالیں گے۔اس آیت نے بھی دونوں قسم کے عقیدہ و مقولہ کو صاف باطل کر دیا اور تناسخ کو بھی صاف اڑا دیا۔سورت بقرہ میں فرماتا ہے: {کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ بِاللّٰہِ وَ کُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یُحْیِیْکُمْ ثُمَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ} [البقرۃ:۲۸] یعنی کیونکر تم اﷲ تعالیٰ کا انکار کرتے ہو،حالانکہ تم مردے تھے،سو اس نے تم کو زندہ کیا،پھر تم کو مارے گا،پھر جلا دے گا،پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔سورت یٰسین میں فرماتا ہے: {وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَّنَسِیَ خَلْقَہٗ قَالَ مَنْ یُّحْیِ الْعِظَامَ وَھِیَ رَمِیْمٌ . قُلْ یُحْیِیْھَا الَّذِیْٓ اَنْشَاَھَا اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّھُوَ بِکُلِّ خَلْقٍ عَلِیْمٌ} [یٰس:۷۸،۷۹] [(اس کافر نے) ہمارے لیے مثال بیان کی اور اپنی پیدایش کو بھول گیا،کہنے لگا کہ ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا۔آپ کہہ دیں کہ ان کو وہ اﷲ زندہ کرے گا،جس نے ان کو پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اور وہ پیدایش کے تمام طریقے جانتا ہے] قرآن مجید میں اس مضمون کی بہت سی آیتیں ہیں،جن سے تناسخ کا بطلان آفتاب کی طرح روشن ہے۔ تناسخ کا بطلان ان احادیث سے بھی واضح ہوتا ہے،جن سے صدقات و خیرات اور حج و صیام وغیرہ کا ثواب میت کو پہنچنا ثابت ہے،کیونکہ اگر ایسا ہوتا کہ بقلبِ قوالب لوگ زندہ ہی رہا کرتے تو ان پر نہ میت کا اطلاق ہوتا اور نہ ان کو ثواب پہنچتا،نیز ان احادیث سے بھی تناسخ کا بطلان صاف ظاہر ہوتا ہے،جن سے عذابِ قبر ثابت ہوتا ہے،کیونکہ اگر لوگ قالب بدل بدل کر دنیا ہی میں زندہ رہا کرتے تو عذابِ قبر کس پر ہوتا؟ نیز قیامت کے دن صور کی آواز سے تمام لوگ اپنے مرقد سے،یعنی قبروں سے نکل کر میدانِ محشر میں جمع ہوں گے۔قال اﷲ تعالیٰ: {وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَاِِذَا ھُمْ مِنَ الْاَجْدَاثِ اِِلٰی رَبِّھِمْ یَنْسِلُوْنَ . قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْم بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَام ھٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ} [یٰس:۵۱۔۵۲] [اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:اور نرسنگا پھونکا جائے گا تو وہ تمام اپنی قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف سرکنے لگیں گے اور کہیں گے:ہائے افسوس! ہمیں ہماری خواب گواہوں سے کس نے اُٹھایا۔یہ وہ دن ہے جس کا رحمان نے وعدہ کیا تھا اور پیغمبروں نے سچ فرمایا تھا]