کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 637
ہے ان کے لیے دوزخ۔پھر پڑھی ابوہریرہ نے یہ آیت:میراث میں پیچھے وصیت سے کہ وصیت کیا جائے ساتھ اس کے یا پیچھے دین کے درحالیکہ نہ ضرر پہنچانے والا ہو۔ ’’عن أنس قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:من قطع میراث وارثہ قطع اللّٰه میراثہ من الجنۃ یوم القیامۃ‘‘[1] [انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا،کاٹے گا اﷲ تعالیٰ میراث اس کی بہشت سے،دن قیامت کے] عن أبي ھریرۃ قال قال:رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:إن الرجل لیعمل عمل أھل الخیر سبعین سنۃ فإذا أوصی حاف في وصیتہ فیختم لہ بشر عملہ فیدخل النار،وإن الرجل لیعمل بعمل أھل الشر سبعین سنہ فیعدل في وصیتہ فیختم لہ بخیر عملہ فیدخل الجنۃ۔ثم یقول أبو ھریرۃ:فاقرؤا إن شئتم:{تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَ ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ . وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْھَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ}[2] ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تحقیق آدمی عمل کرتا ہے نیکی والوں کا ستر برس،پس جب وصیت کرتا ہے ظلم کرتا ہے اپنی وصیت میں،پس خاتمہ کیا جاتا ہے واسطے اس کے ساتھ برے عمل اس کے پس داخل ہوتا ہے آگ میں اور تحقیق آدمی عمل کرتا ہے برائی والوں کا ستر برس پس انصاف کرتا ہے اپنی وصیت میں،پس خاتمہ کیا جاتا ہے واسطے اس کے ساتھ نیک عمل اس کے،پھر داخل ہو جاتا ہے جنت میں۔پھر کہا ابوہریرہ نے پس پڑھو:یہ اﷲ کی حدیں ہیں اور جو اﷲ اور اس کے رسول کا حکم مانے وہ اسے جنتوں میں داخل کرے گا،جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں،ان میں ہمیشہ رہنے والے اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔اور جو اﷲ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی حدوں سے تجاوز کرے وہ اسے آگ میں داخل کرے گا،ہمیشہ اس میں رہنے والا ہے اور اس کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔ 2۔اگر مذکورہ بالا شرع کے موافق ورثہ نہ تقسیم کرنے والے لوگ مندرجہ بالا آیات اور احادیث کے مصداق ہوں تو جو لوگ دوسرے مسلمان شرع محمدی کے موافق ورثہ کو تقسیم کرتے ہوں ان لوگوں سے راہ و رسم،اتحاد،محبت،الفت رشتہ ناتا،شادی غمی میں شریک ہوں تو ایسے لوگ اس آیت کے مصداق ہیں یا نہیں:
[1] سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۲۷۰۳) ولفظہ:(( من خر من میراث وارثہ قطع اللّٰه۔۔۔)) نیز دیکھیں:مشکاۃ المصابیح (۲/۱۹۷) اس کی سند میں زید العمی اور اس کا بیٹا عبدالرحیم ضعیف ہیں۔ [2] سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۲۷۰۴)