کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 636
[اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے،کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھتے ہوں اور نہ ہدایت پاتے ہوں ] {اَفَحُکْمَ الْجَاھِلِیَّۃِ یَبْغُوْنَ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ حُکْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ} [المائدۃ:۵۰] [پھر کیا وہ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں اور اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کون ہے،ان لوگوں کے لیے جو یقین رکھتے ہیں ] 7۔{وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمْ تَعَالَوْا اِلٰی مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَاِلَی الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْکَ صُدُوْدًا}[النساء:۶۱] [اورجب ان سے کہا جائے کہ جو کچھ اﷲ نے نازل کیا ہے اس کی طرف اور رسول کی طرف آئو تو تو منافقوں کو دیکھے گا کہ تجھ سے منہ موڑ لیتے ہیں،صاف منہ موڑنا] {اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّھُمْ اٰمَنُوْابِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْٓا اِلَی الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْٓا اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ وَ یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّھُمْ ضَلٰلًا بَعِیْدًا}[النساء:۶۰] [کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو گمان کرتے ہیں کہ وہ اس پر ایمان لے آئے ہیں جو تیری طرف نازل کیا گیا اور جو تجھ سے پہلے نازل کیا گیا۔چاہتے یہ ہیں کہ آپس کے فیصلے غیر اﷲ کی طرف لے جائیں حالا نکہ انھیں حکم دیا گیا ہے کہ اس کا انکار کریں۔اور شیطان چاہتا ہے کہ انھیں گمراہ کر دے،بہت دور گمراہ کرنا] احادیث یہ ہیں: ’’عن أبي ھریرۃ عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال:إن الرجل لیعمل أوالمرأۃ بطاعۃ اللّٰه ستین سنۃ،ثم یحضرھما الموت فیضاران في وصیتھما فتجب لھما النار،ثم قرأ أبو ھریرۃ:{مِنْم بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصٰی بِھَآ اَوْدَیْنٍ غَیْرَ مُضَآرٍّ وَصِیَّۃً مِّنَ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ عَلِیْمٌ حَلِیْمٌ . تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَ ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ}‘‘[1] روایت ہے ابوہریرہ سے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تحقیق مرد البتہ عمل کرتا ہے یا عورت ساتھ بندگی اﷲ کے ساٹھ برس،پھر آتی ہے ان دونوں کو موت،بس ضرر پہنچاتے ہیں وصیت کرنے میں پس واجب ہوتی
[1] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۱۱۷) سنن أبي داود،رقم الحدیث (۲۸۶۷) (مشکاۃ،باب الوصایا،فصل ثاني)