کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 63
آیات و احادیث سے صاف ظاہر ہے۔بندہ آنکھوں کی مجبوری کی وجہ سے روایات نقل کرنے سے معذور ہے،لہٰذا نفسِ مسئلہ پر اکتفا کیا گیا ہے۔واﷲ تعالیٰ أعلم۔بندہ رشید احمد گنگوہی عفی عنہ۔ جواب:ھو الملھم للصواب۔منکرینِ قیامت و بعث و حشر دو قسم کے ہیں:ایک تو وہ جن کا عقیدہ و قول یہ ہے کہ مرنے کے بعد پھر زندہ ہونا نہیں ہے،نہ قالبِ اول میں اور نہ قالبِ آخر میں۔اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں ان کے اس عقیدہ و قول کو بیان فرماتا ہے:{اِِنْ ھِیَ اِِلَّا مَوْتَتُنَا الْاُوْلٰی وَمَا نَحْنُ بِمُنْشَرِیْنَ} [الدخان:۳۵] یعنی بس ہماری پہلی موت ہے،جو ہم مرے،بس پھر ہم زندہ ہو کر اٹھنے والے نہیں ہیں۔اور دوسرے مقام میں فرماتا ہے:{اِنْ ھِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا وَ مَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ} [الأنعام:۲۹] یعنی ہماری بس دنیا ہی کی زندگی ہے،پھر ہم اٹھائے نہیں جائیں گے۔ دوسری قسم کے وہ لوگ ہیں جو تناسخ کے قائل ہیں،جن کا عقیدہ و مقولہ ہے کہ ہم اسی دنیا میں زندہ ہوتے ہیں،پھر مرتے ہیں،پھر زندہ ہوتے ہیں،پھر مرتے ہیں۔کبھی قالب اول میں مر کر زندہ ہوتے ہیں اور کبھی قالبِ آخر میں،اس دنیا کی زندگی کے سوائے اور کوئی زندگی ہماری نہیں ہے۔اﷲ تعالیٰ سورت جاثیہ میں ان کے عقیدہ و مقولہ کو بیان فرماتا ہے: {اِنْ ھِیَ اِِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوتُ وَنَحْیَا وَمَا یُھْلِکُنَآ اِِلَّا الدَّھْرُ} [الجاثیۃ:۲۴] [ہماری یہ صرف دنیا ہی کی زندگی ہے،ہم مرتے ہیں اور زندہ ہوتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی ہلاک کرتا ہے] نیز سورت مومنون میں فرماتا ہے: {اِِنْ ھِیَ اِِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوتُ وَنَحْیَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ} [المؤمنون:۳۷] [ہماری یہ صرف دنیا ہی کی زندگی ہے،ہم مرتے بھی رہتے ہیں اور زندہ بھی ہوتے رہتے ہیں اور قیامت کو اٹھائے نہیں جائیں گے] چونکہ یہ دونوں قسم کے منکرینِ قیامت انکارِ حیاتِ اخروی میں ہم عقیدہ اور متفق اللسان ہیں،اس لیے اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے ان دونوں قسم کے لوگوں کا ایک طریق پر جواب دیا ہے۔سورت جاثیہ میں فرماتا ہے: {قُلِ اللّٰہُ یُحْیِیْکُمْ ثُمَّ یُمِیْتُکُمْ ثُمَّ یَجْمَعُکُمْ اِِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ لاَ رَیْبَ فِیْہِ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ} [الجاثیۃ:۲۶] یعنی کہہ دیجیے کہ اﷲ تعالیٰ ہی تم کو زندہ کرتا ہے،پھر تم کو مارے گا،پھر تم کو قیامت کے دن اکٹھا کرے گا،جس میں کچھ شک نہیں ہے،لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔ اس آیت سے صاف معلوم ہوا کہ دنیا کی زندگی کے بعد مرنا ہے،پھر مرنے کے بعد قیامت کے دن سب کو زندہ ہو کر جمع ہونا ہے،پس اس سے قیامت کا بھی ثبوت ہوا اور اس بات کا بھی ثبوت ہوا کہ مرنے کے بعد پھر اس