کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 601
جب آپ نے اپنا ہاتھ پھیلایا تو عمرو نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے عمرو! کیا بات ہے؟ انھوں نے کہا:میں شرط کرنا چاہتا ہوں ] ملا علی قاری مرقاۃ شرح مشکاۃ (۱/ ۸۷) میں اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’ابسط یمینَک أي افتحھا ومدھا،لأضع یمیني علیھا،کما ھو العادۃ في البیعۃ‘‘ [اپنا دایاں ہاتھ بڑھائیے،تاکہ میں اس پر اپنا دایاں رکھوں،جیسا کہ بیعت میں عادت ہے] مسند احمد بن حنبل (۳/ ۱۷۲) میں ہے: ’’حدثنا عبد اللّٰه حدثنا أبي ثنا محمد بن جعفر ثنا شعبۃ قال:سمعت عتابا مولی ابن ھرمز قال:سمعت أنس بن مالک یقول:بایعت رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم بیدي ھذہ یعني الیمنیٰ علیٰ السمع والطاعۃ‘‘ [انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے اپنے دائیں ہاتھ سے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی] صحیح ابو عوانہ میں ہے: ’’حدثنا إسحاق بن سیار قال حدثنا عبید اللّٰه قال:ثنا سفیان عن زیاد بن علاقۃ قال:سمعت جریرا یحدث حین مات المغیرۃ بن شعبۃ،خطب الناس فقال:أوصیکم بتقوی اللّٰه وحدہ لا شریک لہ،والسکینۃ والوقار،فإني بایعتُ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم بیدي ھذہ علیٰ الإسلام،واشترط علي النصح لکل مسلم،فورب الکعبۃ إني لکم ناصح أجمعین،واستغفر ونزل‘‘[1] [مغیرہ بن شعبہ کی وفات پر حضرت جریر نے خطبہ دیا اور کہا:میں تمھیں اﷲ وحدہ لا شریک لہ کے ڈر اور وقار و سکینت کی وصیت کرتا ہوں،کیوں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اس ہاتھ سے اسلام اور مسلمانوں کی خیر خواہی کی بیعت کی تھی۔سو ربِ کعبہ کی قسم! میں تم سب کا خیر خواہ ہوں،پھر استغفار کیا اور منبر سے نیچے اتر آئے] مسند امام احمد بن حنبل (۵/ ۶۸) میں ہے: ’’حدثنا عبد اللّٰه حدثني أبي ثنا أبو سعید وعفان قالا:ثنا ربیعۃ بن کلثوم حدثني أبي قال:سمعت أبا غادیۃ یقول:بایعت رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال أبو سعید:فقلت لہ:بیمینک؟
[1] مسند أبي عوانۃ (۱/ ۴۵)