کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 597
بات یا کام کسی کو سکھانا یا سمجھانا ہوتا ہے اور اس کے حال پر مہربانی و شفقت کی نظر ہوتی ہے تو اس کے سر یا کاندھے پر ہاتھ رکھ کر یا اس کا ہاتھ پکڑ کر سکھایا یا سمجھایا کرتے ہیں،اس لیے کہ مصافحہ کے صرف تین موقعے ہیں،یا آتے وقت یا رخصت ہوتے وقت یا بیعت کے وقت،جبکہ عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں تینوں موقعے نہیں،پھر اس کا مصافحہ کے مسئلے سے کیا تعلق ہو سکتا ہے؟ باقی رہا بعض علما کا قول یا فعل سو وہ دلیل شرعی نہیں ہے،خصوصاً جبکہ احادیثِ مرفوعہ صحیحہ کے مخالف واقع ہو تو پھر اس سے کیا کام نکل سکتا ہے؟ اس کی اتنی رعایت کافی ہے کہ اگر کوئی شخص دونوں ہاتھ سے مصافحہ کرے تو اس پر چنداں گرفت نہ کی جائے،مگر اس کو سنت کہنا بالکل غلط ہے،کیونکہ سنت ہونے کا شرف تو ایک ہی ہاتھ کے مصافحہ کے واسطے حاصل ہے۔ ایک ہاتھ کے مصافحہ کو نصاریٰ کا طریقہ کہہ دینا اگر ناواقفیت کی وجہ سے ہے تو عمرو کو سمجھ لینا چاہیے کہ یہود و نصاریٰ کی یا دوسرے کافروں کی مشابہت ایسے کام میں ہوا کرتی ہے،جس کو شریعتِ اسلام نے ثابت یا مقرر نہیں رکھا،مسلمان لوگ صرف کفار کی ریس سے اس کو کرنے لگیں،لیکن جو کام شریعت میں ثابت ہوچکا ہے،وہ اگر یہود و نصاریٰ یا دوسرے کافروں میں بھی پایا جائے تو اس کام پر اس کی مشابہت کا اطلاق صحیح نہیں ہے اور وہ واجب الترک بھی نہیں ہے،مثلاً سپہ گری کا فن سیکھنا اور گھوڑے کی سواری میں مشاقی پیدا کرنا،آج کل نصاریٰ میں بہت کثرت سے رائج ہے،مگر شریعتِ اسلام میں بھی چونکہ یہ امر مقرر اور مامور بہ ہے،لہٰذا اس کو نصاریٰ کی مشابہت کے تحت میں لا کر واجب الترک ہر گز نہیں کہہ سکتے۔اس قاعدے کو یاد رکھیں اور ہر موقع پر اس کے موافق جانچ کر حکم لگایا کریں گے تو ان شاء اﷲ تعالیٰ غلطی نہ ہوگی،لیکن اگر عمرو مذکور نے جان بوجھ کر ایسا لفظ کہا ہے تو سنت کی صریح توہین ہے اور سنت کی توہین کفر ہے۔ایسی باتوں سے مسلمانوں کو بہت ڈرنا اور بچنا چاہیے۔فقط حررہ:العاجز حمید اللّٰه عفی عنہ،ساکن سراوہ،ضلع میرٹھ سید محمد نذیر حسین هو الموافق جواب صحیح ہے۔بے شک مصافحہ کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ ایک ہاتھ سے،یعنی داہنے ہاتھ سے کیا جائے۔دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا کسی حدیث مرفوع صحیح سے ثابت نہیں ہے،اس مسئلے کی تحقیق میں رسالہ ’’المقالۃ الحسنیٰ في سنیۃ المصافحۃ بالید الیمنیٰ‘‘ ایک جامع اور مفید رسالہ چھپ کر شائع ہوا ہے۔جس شخص کو اس مسئلے کی تحقیق کامل طور پر مع ما لہا وما علیہا کے منظور ہو،اسے چاہیے کہ اس رسالے کو ضرور مطالعہ کرے۔ہاں اس جواب میں جو یہ لکھا گیا ہے: ’’ایک مسئلہ یہ معلوم ہوا کہ جس طرح آتے وقت مصافحہ کرنا سنت ہے،اسی طرح رخصت ہوتے وقت بھی سنت ہے،حالانکہ اکثر لوگ یوں کہتے ہیں کہ رخصت ہوتے وقت کا مصافحہ درست نہیں،پس یاد