کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 573
ہے۔اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:{یٰٓاَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْھُمُ الْاَدْبَار} تو جس طرح میدانِ جنگ سے بھاگنا حرام ہے،اسی طرح اس شہر سے نکلنا بھی حرام ہے،جس میں طاعون پھوٹا ہو] علامہ احمد ضیاء الدین حنفی ’’لوامع العقول شرح رموز الأحادیث‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’الفار منہ کالفار من الزحف في الوبال،والصابر علیہ کالصابر في سبیل اللّٰه في حصول الأجر‘‘ انتھیٰ [طاعون سے بھاگنے والا سزا کے لحاظ سے میدانِ جنگ کے بھاگنے والے کے برابر ہے اور اس میں صبر کرنے والا ثواب کے حصول میں میدانِ جنگ میں ثابت قدم رہنے والے کی طرح ہے] علامہ شیخ احمد بن علی رومی حنفی ’’مجالس الأبرار‘‘ (ص:۶۱۶) میں لکھتے ہیں: ’’ویدل علیٰ التحریم ما روي عن أم المؤمنین عائشۃ رضي اللّٰه عنها أنہ علیہ الصلاۃ والسلام قال:الفار من الطاعون کالفار من الزحف‘‘ انتھیٰ [طاعون سے بھاگنے کی حرمت پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث دلالت کرتی ہے کہ آپ نے فرمایا:طاعون سے بھاگنے والا ایسا ہے،جیسا میدانِ جنگ سے بھاگنے والا] علامہ مرتضیٰ زبیدی حنفی احیاء العلوم کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’واستدل بہ من ذھب إلیٰ أن النھي فیہ للتحریم‘‘ انتھیٰ [اس حدیث سے ان لوگوں نے استدلال کیا ہے،جو طاعون سے بھاگنے کو نہی تحریمی کہتے ہیں ] علامہ ابن حجر مکی زواجر (صفحہ:۱۹۳)میں لکھتے ہیں: ’’تشبیہ بالفرار من الزحف یقتضي أنہ مثلہ في کونہ کبیرۃ،وإن کان التشبیہ لا یقتضي تساوي المتشابھین من کل وجہ،لأن المقام ھھنا یشھد لتساویھما في ھذا الشییٔ الخاص،وھو کونہ کبیرۃ،إذ القصد بھذا التشبیہ إنما ھو زجر الفار،والتغلیظ علیہ حتی یزجر،ولا یتم ذلک إلا أن کان کبیرۃ،کالفرار من الزحف‘‘ انتھیٰ [میدانِ جنگ سے بھاگنے کی تشبیہ تقاضا کرتی ہے کہ یہ کبیرہ گناہ ہے،اگرچہ من کل الوجوہ دونوں کی برابری کا تقاضا نہیں ہے،کیوں کہ یہ مقام ان دونوں کی برابری کا گناہ کبیرہ ہونے میں تقاضا کرتا ہے اور یہ طاعون سے بھاگنے والے کے لیے زجر اور تنبیہ ہے،تاکہ وہ باز آجائے اور یہ تب ہو سکتا ہے کہ جب وہ کبیرہ گناہ ہو]