کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 556
نقل کر کے لکھا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔[1] پس اگر یہ روایت حافظ ابن حجر کے قاعدے سے حسن ہے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عورتوں کو کان چھدانا سنت ہے اور اگر شوکانی کے لکھنے کے موافق یہ روایت ضعیف ہے تو ابن عباس کی حدیث مذکور سے جس کو امام بخاری نے ’’باب القرط للنساء‘‘ میں ذکر کیا ہے،کان کے چھدانے کا جواز مستفاد ہوتا ہے،اس واسطے کہ اس حدیث کا حاصل مضمون یہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے روز نمازِ عید کے بعد عورتوں میں وعظ کہا اور صدقہ و خیرات کی ترغیب دی تو عورتیں اپنے کان اور گلے کی طرف اپنے ہاتھوں کو بڑھا بڑھا کر کانوں سے بالیاں اور گلے سے ہار نکال نکال کر بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں،جو پھیلائے ہوئے تھے،ڈالنے لگیں۔ پس اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ صحابی عورتوں نے اپنے کانوں میں بالیاں پہنی ہوئی تھیں اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر کچھ انکار نہیں فرماتے تھے۔اسی وجہ سے امام بخاری نے عورتوں کے لیے بالیوں کے درست ہونے پر اس حدیث سے استدلال کیا ہے۔ظاہر یہی ہے کہ کانوں میں بالیوں کا پہننا بغیر کانوں میں سوراخ کیے نہیں ہوسکتا اور جب بالیوں کے لیے کانوں کا چھدانا درست ہوا تو اسی پر قیاس کر کے نتھ وغیرہ کے لیے ناک چھدانے کا بھی جواز بتایا جاتا ہے،مگر میرے نزدیک اولیٰ یہی ہے کہ اس سے احتراز کیا جائے۔واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب اگر کوئی کہے کہ سنن ابی داود (۴/ ۱۴۹ مع عون) میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: (( من أحب أن یحلق حبیبہ حلقۃ من نار فلیحلقہ حلقۃ من ذھب )) [2] یعنی جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اپنے محبوب کو آگ کا حلقہ پہنائے تو اس کو چاہیے کہ اسے سونے کا حلقہ پہنائے۔ مطلب یہ ہے کہ عورتوں کو سونے کا حلقہ پہنانا ناجائز و حرام ہے،عورتوں کو سونے کا حلقہ پہنانا آگ کا حلقہ پہنانا ہے،پس اس حدیث سے نتھ پہننے کی حرمت صاف طور پر ثابت ہوتی ہے،کیونکہ حلقہ کے مفہوم میں نتھ بھی داخل ہے۔شیخ عبدالحق محدث دہلوی ’’أشعۃ اللمعات‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’من أحب أن یحلق‘‘ کسے کہ دوست دارد کہ حلقہ بیند ازد در بینی یا در گوش مثلاً و حلقہ انگشتری بے نگین را گویند ’’حبیبہ‘‘ دوست خود را از ولد یا زوج ’’حلقۃ من نار‘‘ حلقہ از آتش دوزخ ’’فلیحلقہ من ذھب‘‘ پس گو کہ حلقہ بپو شاند او را از طلا،یعنی حلقہ طلا پوشانیدن را جزا این است کہ پوشانیدہ می شود او را حلقہ آتش‘‘[3] [جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ مثلا وہ کسی کے ناک یا کان میں حلقہ پہنائے۔’’حلقہ‘‘ بے نگین انگوٹھی کو کہتے ہیں،’’حبیبہ‘‘ اپنی اولاد یا بیوی میں سے جس کو وہ پسند کرے۔’’حلقہ میں نار‘‘ آتشِ دوزخ کا حلقہ۔’’فلیحلقہ من ذھب‘‘ تو اس کو کہو کہ وہ اس کو سونے کا حلقہ پہنا دے،یعنی سونے کا حلقہ
[1] نیل الأوطار (۵/ ۱۹۸) [2] سنن أبي داود،رقم الحدیث (۴۲۳۶) [3] أشعۃ اللمعات (۳/۶۰۴)