کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 554
[ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو صدقے کا حکم دیا تو میں نے ان کو دیکھا کہ وہ اپنے کانوں اور گلوں کی طرف جھک رہی ہیں ] حافظ ابن حجر فتح الباری میں لکھتے ہیں: استدل بہ علیٰ جواز ثقب أذن المرأۃ لتجعل فیھا القرط وغیرہ مما یجوز لھن التزین بہ‘‘[1] [اس حدیث سے استدلال کیا گیا ہے کہ عورتوں کو کان چھیدنا درست ہے،جس میں وہ بالیاں یا کوئی زیور پہن سکیں ] پھر کچھ آگے چل کر لکھتے ہیں: ’’وجاء الجواز في الأنثیٰ عن أحمد للزینۃ،والکراھۃ للصبي‘‘[2] [لڑکی کو زینت کے لیے کان چھدوانا امام احمد کے نزدیک جائز ہے اور لڑکے کے لیے منع ہے] سبل السلام میں ہے: ’’وفي کتب الحنابلۃ أن تثقیب آذان الصبایا للحلي جائز۔۔۔لأنھم کانوا في الجاھلیۃ یفعلونہ،ولم ینکر علیھم النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘[3] ‘‘ [حنابلہ کی کتابوں میں ہے کہ بچی کے کان کو چھیدنا جائز ہے،کیوں کہ جاہلیت کے زمانے میں لوگ ایسا کیا کرتے تھے اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع نہ کیا] علامہ ابن قیم لکھتے ہیں: ’’کرہ الجمھور ثقب أذن الصبي،و رخص بعضھم في الأنثیٰ‘‘[4] [بچے کے کان چھیدنا جمہور کے نزدیک مکروہ ہے اور لڑکی میں اجازت دی ہے] جب معلوم ہوا کہ زینت کے لیے عورت کو کان کا چھدوانا اور اس میں بالی وغیرہ پہننا جائز ہے تو کان پر قیاس کر کے عورت کو ناک چھدانا اور اس میں کیل اور نتھ زینت کے لیے پہننا جائز ہے اور ممانعت کی کوئی وجہ صحیح نہیں معلوم ہوتی۔حدیقہ ندیہ شرح طریقہ محمدیہ میں ہے: ’’الخزام الذي یقال في العرف:الوجودین من العرب في زماننا:زمام،کما حققہ صاحب النفائس،فھو جائز،لأنہ من أمور العادات کسائر اللباس والحلي،فلا بأس
[1] فتح الباري (۱۰/ ۳۳۱) [2] مصدر سابق۔ [3] سبل السلام (۴/ ۹۹) [4] فتح الباري (۱۰/ ۳۳۱)