کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 552
تائید حدیث:(( ولکن علیکم بالفضۃ فالعبوا بھا )) [1] [تم چاندی کا جتنا چاہو استعمال کیا کرو] سے ہوتی ہے۔[2] علامہ شوکانی کا یہ کلام صحیح ہے۔بے شک سونے اور چاندی کے برتن میں کھانے اور پینے کی ممانعت احادیث سے ثابت ہے،رہا سونے اور چاندی کا اور استعمال،مثلاً سونے چاندی کی سرمہ دانی و سلائی وغیرہ سو اس کی حرمت ثابت نہیں ہے،بنا بریں مردوں کے لیے چاندی کے بٹن کے استعمال میں کچھ مضائقہ نہیں معلوم ہوتا۔واللّٰه تعالیٰ أعلم۔ حدیث (( لا تتمہ مثقالا )) کی تخریج و تنقید حافظ نے فتح الباری میں اس طرح کی ہے: ’’أخرجہ أصحاب السنن،[3] وصححہ ابن حبان من روایۃ عبد اللّٰه بن بریدۃ عن أبیہ أن رجلا جاء إلیٰ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم وعلیہ خاتم من شبہ فقال:ما لي أجد منک ریح الأصنام؟ فطرحہ،ثم جاء،وعلیہ خاتم من حدید،فقال:ما لي أریٰ علیک حلیۃ أھل النار؟ فطرحہ،فقال:یا رسول اللّٰه من أي شییٔ أتخذہ؟ قال:اتخذہ من ورق،ولا تتمہ مثقالا،وفي سندہ أبو طیبۃ۔بفتح المھملۃ وسکون التحتانیۃ،بعدھا موحدۃ۔اسمہ عبد اللّٰه ابن مسلم المروزي،قال أبو حاتم الرازي:یکتب حدیثہ ولا یحتج بہ،وقال ابن حبان في الثقات:یخطیٔ ویخالف‘‘[4] انتھیٰ [ایک آدمی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا،اس نے پیتل کی انگوٹھی پہن رکھی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں تجھ سے بتوں کی بو پاتا ہوں،اس نے اتار کر پھینک دی،پھر آیا تو اس نے لوہے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی،آپ نے فرمایا:کیا بات ہے،میں تجھ پر دوزخیوں کا لباس پاتا ہوں۔اس نے وہ بھی پھینک دی اور عرض کی:اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں کیسی انگوٹھی پہنوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:چاندی کی بنوا لے،لیکن تین مثقال سے کم رکھنا] حررہ:محمد عبدالحق ملتانی،عفي عنہ سید محمد نذیر حسین هو الموافق علامہ محمد بن اسماعیل امیر نے سبل السلام (۱/ ۱۴) میں قاضی شوکانی کے اس مسلک کو حق بتایا ہے،وعبارتہ ھکذا:’’وھذا في الأکل والشرب فیما ذکر لا خلاف فیہ،وأما غیرھما ففیہما الخلاف
[1] سنن أبي داود،رقم الحدیث (۴۲۳۶) أخرجہ أیضاً أحمد والنسائی و رجال أبي داود،رجال الصحیح غیر أسید بن أبي أسید وھو صدوق وقد صحح إسنادہ المنذري في الترغیب والترھیب۔(أبو سعید محمد شرف الدین،عفی عنہ) [2] نیل الأوطار (۱/ ۸۱) [3] أخرجہ أیضاً أحمد والبزار وأبو یعلیٰ الموصولی في مسانیدھم وھو حدیث ضعیف لضعف عبد اللّٰه بن مسلم المذکور وقد انفرد بہ۔نصب الرایۃ،تھذیب التھذیب۔باقی صحیح رجال ہیں اور اسید صدوق اور ثبت ہیں۔منذری نے ترغیب میں اس کی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔تہذیب التھذیب۔(أبو سعید محمد شرف الدین،عفي عنہ) [4] فتح الباري (۱۰/ ۳۲۳)