کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 546
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے لوگو! تمام کام جو دوزخ سے بچا کر بہشت میں لے جانے کے موجب تھے،سب کے سب میں نے تم کو بتلا دیے ہیں اور جتنے امور بہشت سے ہٹا کر دوزخ میں لے جانے والے تھے،ان سبھی سے تم کو روک دیا ہے۔ اس کے بعد واضح ہو کہ ’’منتقیٰ الأخبار من أحادیث سید الأخیار‘‘ جو حدیث کی ایک بڑی مشہور و معتبر کتاب ہے،اس میں باب وضع کیا ہے:’’باب نہي المرأۃ أن تلبس ما یحکي بدنھا۔۔۔الخ‘‘ یعنی بیان اس مسئلے کا کہ عورت کو منع ہے کہ وہ بدن کی جھلک ظاہر کرنے والا کپڑا پہنے۔پھر مصنف محقق نے مذکور باب میں اس حدیث کو اخراج کیا: ’’عن أسامۃ بن زید قال:کساني رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قبطیۃ کثیفۃ،کانت مما أھدیٰ لہ دحیۃ الکلبي فکسوتھا أھلي فقال صلی اللّٰه علیہ وسلم:مالک لا تلبس القبطیۃ‘‘ فقلت:یا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم کسوتھا امرأتي۔فقال:مرھا أن تجعل تحتھا غلالۃ،فإني أخاف أن تصف حجم عظامھا‘‘[1] رواہ أحمد۔ حضرت اسامہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک قبطی مصری کپڑا قدرے موٹا (تمثیلاً موٹی ململ) پہنایا،پس میں نے وہ اپنی اہلیہ کو پہنا دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تو نے وہ کپڑا کیوں نہیں پہنا؟ میں نے عرض کی:حضور وہ تو اپنی اہلیہ کو پہنا دیا ہے۔فرمایا:اس کو حکم کرو کہ اس کے نیچے موٹا گفدار کپڑا پہن لے،میں ڈرتا ہوں کہ یہ قبطی کپڑا اس کے بدن کے موٹے اعضا کو بیان کرے گا۔ اس حدیث کی تنقید نیل الاوطار (ج:۲،ص:۱۵) میں یوں کی گئی ہے:’’الحدیث أخرجہ أیضاً ابن أبي شیبۃ والبزار وابن السعد والرویاني والبارودي والطبراني والبیہقي والضیاء في المختارۃ‘‘ پھر علامہ شوکانی رحمہ اللہ شارح منتقیٰ،نیل الاوطار (ص:۶۵) میں لکھتے ہیں: ’’وقد أخرج نحوہ أبو داود عن دحیۃ بن خلیفۃ قال أتي رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم بقباطي فأعطاني منھا قبطیۃ فقال:اصلاعھا صدعتین فاقطع أحدھما قمیصاً،وأعط الآخر امرأتک تختمر بہ۔فلما أدبر قال:ومر امرأتک تجعل تحتہ ثوباً لا یصفھا۔وفي إسنادہ ابن لہیعۃ،ولا یحتج بحدیثہ،وقد تابع ابن لھیعۃ علی روایۃ ھذہ أبو العباس یحییٰ بن أیوب المصري،وفیہ مقال،وقد أخرج لہ مسلم،واستشھد بہ البخاري۔‘‘ انتھیٰ یعنی حضرت دحیہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قباطی مصری باریک کپڑے (تمثیلاً باریک ململیں )
[1] مسند أحمد (۵/۲۰۵) نیل الأوطار (۲/۱۱۵)