کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 537
کھینچ کر دیکھ لے تو دماغ چکر کھانے لگتا ہے۔آسمان اور زمین اور ساری چیزیں گھومتی نظر آنے لگتی ہیں،نفسانی اور جسمانی قوی اور افعال میں فتور و خلل پیدا ہو جاتا ہے،اس حالت میں حقہ کش بجز اس کے کہ اپنے سر کو تھام کر چپ بیٹھ جائے یا زمین پر پڑ جائے،کوئی اور کام کرنے کے قابل نہیں رہتا اور یہی حالت تمباکو کھانے میں بھی ہوتی ہے،پس ایسی مضر چیز کو شریعت کب جائز رکھ سکتی ہے؟
حقہ کشی اور تمباکو خوری کی عادت ہوجانے سے اس کا اصل ضرر اور اس کا اثر مرتفع نہیں ہوتا،بلکہ اس کا ضرر محسوس نہیں ہوتا۔دیکھو جب لوگ افیون کی زیادہ مقدار کھانے کے عادی ہوجاتے ہیں تو ان کو افیون کا ضرر محسوس نہیں ہوتا،مگر کیا افیون کا جو ضرر ہے،وہ ان سے مرتفع ہوجاتا ہے؟ ہم نے مانا کہ تمباکو جیسی مضر چیز کی عادت کر لینے سے اس کا ضرر مرتفع ہوجاتا ہے،لیکن شریعت نے اس کی کہاں اجازت دی ہے کہ ایسی مضر چیز کو استعمال کر کے اس کے عادی بنو اور اپنے تئیں اس کا ایسا محتاج بنا کر رکھو کہ بغیر اس کے راحت اور چین میں خلل واقع ہو،وقت پر نہ ملنے سے پیٹ پھول جائے،پائخانہ نہ آئے،کسل و کاہلی اور بدمزگی پیدا ہو؟!
علاوہ بریں حقہ پینے میں بجز اس کے کہ منہ سے بدبو آئے اور کچھ مال اور وقت ضائع ہو،اور کیا دھرا ہے؟ پس تمام مسلمانوں کو بالخصوص اہلحدیث و متبعینِ سنت کو حقہ پینے اور تمباکو کھانے سے احتراز و اجتناب چاہیے۔اسی طرح ناک میں تمباکو بھرنے کی عادت ڈالنے سے بھی بچنا چاہیے،اگرچہ ناک میں تمباکو استعمال کرنے سے وہ ضرر نہیں ہوتا،جو اس کے کھانے اور پینے سے ہوتا ہے،مگر اس کی بھی عادت ڈالنی اچھی بات نہیں۔
یہ مسئلہ کہ ہر شے میں اصل اباحت ہے،علی الاطلاق نہیں ہے،بلکہ ان اشیا میں اصل اباحت ہے جو مضر نہیں ہیں اور جو اشیا مضر ہیں،ان میں اصل اباحت نہیں ہے۔فتح البیان کی عبارت میں لفظ ’’من غیر ضرر‘‘ اس مدعا پر صاف دلالت کرتا ہے اور معلوم ہوا کہ تمباکو ایک مضر شے ہے،پس تمباکو اس مسئلے کے تحت میں داخل ہو کر مباح نہیں ہوسکتا۔ھذا ما عندي،واللّٰه أعلم۔
کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[1] سید محمد نذیر حسین
کیا مریض کے لیے کھجور کی تاڑی پینا درست ہے؟
سوال:ایک شخص بیمار ہے،اس کے عارضے کے لیے حکما تجویز کرتے ہیں کہ کھجور کی تاڑی صبح کے وقت تازی پیے تو اس کے عارضے کے لیے نافع ہوگا تو ایسی حالت میں آیا اس کے لیے جائز ہے یا عام طور پر بھی بہ تبدیل ظرف یومیہ کے لوگ پی سکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب:اگر کھجور کی تاڑی میں جو صبح کو پی جائے،خواہ تھوڑی،خواہ بہت،نشہ نہ ہو تو اس کا پینا جائز ہے،بیمار آدمی کے
[1] فتاویٰ نذیریہ (۳/ ۳۲۲)