کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 533
قائل نہیں ہیں۔واللّٰه تعالیٰ أعلم،کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[1]
سید محمد نذیر حسین
بدفالی کی شرعی حیثیت:
سوال:شرع شریف میں بدفالی و شگون مانی گئی ہے یا نہیں ؟ اگر ہے تو کن کن چیزوں میں ہے اور گھوڑے کی نحوست کیا ہے اور نحوست کا کیا معنی ہے؟
جواب:بہت سی حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی چیز میں شوم و نحوست نہیں ہے نہ کسی عورت میں اور نہ کسی گھوڑے میں اور نہ کسی اور چیز میں۔بعض حدیثوں سے جو ثابت ہوتا ہے کہ عورت اور گھوڑا اور گھر ان تین چیزوں میں شوم و نحوست ہے،سو ان چیزوں میں نحوست کے معنی یہ ہیں کہ عورت بد خلق،بد زبان اور شوہر کی نافرمان ہو اور گھوڑا شریر اور سرکش اور ناموافق ہو اور گھر تنگ اور بے موقع ہو،جس کے آس پاس کے لوگ نالائق ہوں۔اکثر اہلِ علم کا یہی قول ہے۔بعض اہلِ علم کہتے ہیں کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے حکم سے یہ تینوں چیزیں باعثِ ضرر و ہلاکت ہوتی ہیں،یعنی یہ تینوں چیزیں بذاتہ موثر نہیں ہیں،بلکہ موثر بالذات اﷲ تعالیٰ ہے،مگر اﷲ تعالیٰ کبھی ان چیزوں کو ضرر یا ہلاکت کا سبب بنا دیتا ہے۔ھذا ما عندي،واللّٰه تعالیٰ أعلم وعلمہ أتم
کتبہ:محمد عبد الرحمن،عفا اللّٰه عنہ۔
کیا مسکر کی طرح مفتر بھی حرام ہے؟
سوال:مسکر کی نسبت وارد ہے:(( ما أسکر کثیرہ فقلیلہ حرام )) کیا مفتر کی نسبت بھی ایسا وارد ہوا ہے؟
جواب:جس طرح مسکر کی نسبت وارد ہے:(( ما أسکر کثیرہ فقلیلہ حرام )) [2] یعنی جو چیز مسکر ہے،اس کا جزو بھی حرام ہے۔مفتر کی نسبت ایسا وارد نہیں ہے [3] اور ایسا ہو بھی نہیں سکتا،کیونکہ مفتر کے معنی ہیں بدن کو سست اور ضعیف کرنے والی چیز اور اس میں کچھ شک نہیں کہ یہی ماکول جس کو آدمی روز مرہ استعمال کرتا رہتا ہے،اگر قدرِ ہضم سے زیادہ تناول کرے تو قویٰ اس کے ہضم سے عاجز ہو کر ضرور تھک جائیں گے اور ہضم میں فتور ہوجائے گا اور ضعف و سستی اس کو لازم ہے۔الحاصل قدرِ ہضم سے زائد مفتر ہے،تاہم اس کا جزو،یعنی قدرِ ہضم حرام نہیں۔واللّٰه أعلم بالصواب۔
کتبہ:محمد عبد اللّٰه۔مہر مدرسہ احمدیہ۔الجواب صحیح۔محمد عبد الرحمن۔الجواب
[1] فتاویٰ نذیریہ (۱/ ۳۰۳)
[2] سنن أبي داود،رقم الحدیث (۳۶۸۱)
[3] سنن أبي داود،رقم الحدیث (۳۶۸۶) میں ہے:’’نھی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عن کل مسکر ومفتر‘‘