کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 529
عزت اور وقعت نہیں ہوتی۔وقتی طور پر ایک حظِ سماع حاصل ہو جاتا ہے،وہ بھی جبکہ مشین اور ریکارڈ درست ہیں اور جو چلتے چلتے درمیان میں مشین بگڑ گئی یا ریکارڈ خراب ہوگیا تو تمام سامعین کے دل متنفر اور دماغ پریشان ہوجاتے ہیں اور اس پر استہزا و استحقار اور ہنسی و مذاق سب کچھ پیش آجاتا ہے۔معاذ اللّٰه منھا۔محمد کفایت اﷲ،کان اللّٰه لہ (مدرسہ امینیہ دہلی) الجواب صحیح : خادم العلما سلطان محمد (صدر مدرس مدرسہ فتح پوری دہلی) الجواب صحیح : محمد مظہر امام مسجد فتح پوری دہلی الجواب صحیح : خدا بخش مدرس فتح پوری دہلی الجواب صحیح : فقیر محمد رفیق،صدر بزمِ جوہرِ اسلام و نائب صدر جمعیۃ تبلیغ الصلاۃ جواب درست ہے : فقیر عبدالماجد،گلی قاسم جان دہلی الجواب صحیح : سجاد حسین مدرسہ فتح پوری الجواب صحیح : نوری الدین بہاری الجواب صحیح : محمد اسحاق الجواب صحیح : محمد طاہر اشرف الجواب صحیح : فقیر محمد یوسف الجواب صحیح : محمد عبدالقادر مدرس مدرسہ فتح پوری دہلی الجواب صحیح : عبدالرحمن عفی عنہ مدرس مدرسہ فتح پوری دہلی الجواب صحیح : محمد شریف اﷲ،مدرس مدرسہ فتح پوری دہلی الجواب صحیح : فخر الحسن الجواب صحیح : عبدالسمیع مناظر غیر مسلموں کے جشن میں شرکت کرنا: سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین چونکہ صلح کا مسئلہ معرضِ التوا میں پڑا ہوا ہے،مقاماتِ مقدسہ خطرے میں ہیں،بیت المقدس اور بغداد شریف غیر مسلموں کے قبضے میں ہیں،مسلمانوں کے قبضے سے مرکزِ خلافت،یعنی قسطنطنیہ کو نکالنے کی تدابیر پیہم ہو رہی ہیں،کیا بحالاتِ موجودہ مسلمانوں کو جشنِ صلح یا فتح کی خوشی میں شریک ہونا جائز ہے؟ خصوصاً جبکہ خلافت کے اقتدار زائل ہونے اور حرمین شریفین کی حرمت زائل ہونے اور ان پر غیر مسلم سیادت قائم ہونے کا جانکاہ خطرہ پیشِ نظر ہے؟ المستفتي:آصف علی سکریٹری خلافت کمیٹی دہلی جواب:بحالاتِ موجودہ مسلمانوں کو تاوقتیکہ معاملات کا فیصلہ شرعی نقطۂ نظر سے ان کے جذبات کے موافق نہ ہوجائے،جشنِ صلح یا فتح کی خوشی اور مسرت میں شریک ہونا قطعاً ناجائز ہے۔ فقط محمد کفایت اﷲ غفرلہ