کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 511
ہے کہ کسی طرح سے گائے کی قربانی،جو اسلامی شعار اور شرعی سنت ہے،مسلمانوں سے ترک اور بند کر دی جائے اور اس سنت کو بالکلیہ نیست و نابود و مردہ کر دیا جائے اور کوئی مسلمان گائے کی قربانی نہ کرنے پائے،اس اسلامی شعار اور شرعی سنت کے بند کرنے اور مردہ و نابود اور معدوم کرنے کے لیے ہندو و کفار نے جو جو کوششیں کی ہیں اور مسلمانوں پر جو جو مظالم کیے ہیں،وہ سب کو معلوم ہیں۔ابھی لوگوں کو قصبہ وٹو اور ضلع بلیا وغیرہ کے جگر خراش واقعات بھولے نہیں ہیں۔ 3۔آج کچھ خود اہلِ اسلام اہلِ اسلام ہو کر گائے کی قربانی کے ترک اور بند کرنے کے لیے بہت کوشش کر رہے ہیں اور طرح طرح سے اس کے ترک اور بند کرنے کے واسطے ترغیب دیتے ہیں اور فہمایش کرتے ہیں۔وہ اس کے ترک اور بند کرنے میں دو مصلحت بتاتے ہیں: پہلی مصلحت یہ بتاتے ہیں کہ خلافت کے مسئلے پر ہنود نے بہت شاندار عملی ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور خلافت کا بہت خوشی کے ساتھ کرتے ہوئے جیل خانوں میں چلے گئے ہیں اور خلافت کمیٹیوں کے صدر اور سیکرٹری نہایت جوش کے ساتھ بنتے ہیں۔مسلمانوں سے اس برادرانہ شرکتِ عملی کا بدلہ اور جواب اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے کہ وہ اس مسئلے میں ان کی طرف ہمدردی کا ہاتھ بڑھائیں،جو ان کے دلوں کی بے چینی کا سبب ہے اور ان کے مذہبی احساس کو برابر صدمہ پہنچا رہا ہے،یعنی گائے کی قربانی ہونے کی وجہ سے ان کے دلوں کو بے چینی ہوتی ہے اور ان کو سخت صدمہ پہنچتا ہے تو مسلمانوں کو ہندو کی اس بے چینی اور دلی صدمے میں ہمدردی کرنا چاہیے،تاکہ بمقتضائے {ھَلْ جَزَائُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانِ} [الرحمن:۶۰] ہنود کے اس برادرانہ شرکتِ عمل کا جواب اور بدلہ ہوجائے۔ دوسری مصلحت یہ بتائی جاتی ہے کہ جب اہلِ اسلام گائے کی قربانی بند اور ترک کر دیں گے تو ہنود مسلمانوں سے بہت خوش ہوجائیں گے اور ہنود و مسلمانوں میں باہم خوب اتحاد و اتفاق ہو گا۔باہمی اتحاد و اتفاق کی وجہ سے سوراج حاصل ہوگا اور مسئلہ خلافت میں پوری کامیابی حاصل ہوگی اور اسلام کے بڑے بڑے کام انجام پائیں گے۔ جب تم یہ باتیں معلوم کر چکے ہو تو اب سوال کا جواب سنو کہ صورتِ مسئولہ میں گائے کی قربانی کا ترک کرنا ہرگز جائز نہیں ہے: اولاً:اس وجہ سے کہ اس ترک کی وجہ و بنیاد یہ بتائی گئی ہے کہ ’’گائے کی قربانی ہونے سے ہنود کو بے چینی ہوتی ہے اور ان کے دلوں کو صدمہ پہنچتا ہے،سو مسلمانوں کو ہنود کی اس بے چینی میں ہمدردی ان کی کرنا چاہیے اور گائے کی قربانی ترک اور بند کر کے ان کے دلوں کو خوش کرنا چاہیے۔‘‘ سو واضح رہے کہ مسلمانوں کو اس وجہ سے اور اس بنیاد پر گائے کی قربانی ترک کرنا بلاشبہہ ناجائز و حرام ہے۔اسلام کے کسی کام سے اگر ہنود کو بے چینی ہو اور ان کے دلوں کو صدمہ پہنچتا ہو تو مسلمانوں کو اس میں ہمدردی کرنا اور ان کے دلوں کو خوش کرنا اور اس اسلام کے کام کو