کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 491
’’الجذع من الضأن ما تمت لہ ستۃ أشھر في مذھب الفقھاء،وذکر الزعفراني رحمة اللّٰه عليه أنہ ابن سبعۃ أشھر‘‘[1] انتھیٰ ما في الھدایۃ۔ [بھیڑ کا جذعہ وہ ہے،جو چھے ماہ کا ہو چکا ہو۔زعفرانی نے ذکر کیا ہے کہ وہ سات ماہ کا ہوتا ہے] مگر بشرط مذکور ’’قالوا:ھذا إذا کانت عظیمۃ بحیث لو خلط بالثنیان یشتبہ علیٰ الناظر من بعید‘‘[2] انتھیٰ ما في الھدایۃ۔ [بشرطیکہ اتنا موٹا تازہ ہو کہ اگر اسے سال بھر کے گلے میں کھڑا کیا جائے تو فرق محسوس نہ ہو] 5۔پانچویں شرط یہ ہے کہ جانور قربانی کا اتنے عیوب سے خالی ہو:اول یہ کہ اس کا سینگ آدھا یا آدھے سے زیادہ کٹا نہ ہو۔دوسرے اسی طرح کان کٹا نہ ہو۔تیسرے کانا یا اندھا نہ ہو۔چوتھے یہ کہ ظاہر لنگڑا نہ ہو۔پانچویں یہ کہ بہت بیمار نہ ہو۔چھٹے یہ کہ اتنا بوڑھا نہ ہو کہ اس کی ہڈی کا گودا باقی نہ رہا ہو۔ساتویں یہ کہ اس کا کان پھٹا نہ ہو۔ ’’عن علي رضی اللّٰه عنہ قال:نھیٰ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أن یضحیٰ بأعضب القرن والأذن۔قال قتادۃ:فذکرت لسعید بن مسیب فقال:العضب النصف فأکثر من ذلک۔رواہ الخمسۃ،وصححہ الترمذي،ولکن ابن ماجہ لم یذکر قول قتادۃ إلی آخرہ،وعن البراء بن عازب رضی اللّٰه عنہ قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:(( أربع لا یجوز في الأضاحي:العوراء البین عورھا،والمریضۃ البین مرضھا،والعرجاء البین ضلعھا،والکسیر التي لا تنقي )) رواہ الخمسۃ وصححہ الترمذي‘‘[3] کذا في منتقی الأخبار۔ [رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ اور کان کٹے ہوئے کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔سعید بن مسیب نے کہا:اگر نصف سے زیادہ کان یا سینگ موجود ہوں تو درست ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’چار طرح کا جانور قربانی میں جائز نہیں:کانا،بیمار،لنگڑا اور بوڑھا یا کمزور جس کی یہ بیماریاں صاف ظاہر ہوں۔‘‘] وعن علي رضی اللّٰه عنہ قال:أمرنا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أن نستشرف العین والأذن،وأن لا نضحي بمقابلۃ ولا مدابرۃ ولا شرقاء ولا خرقاء۔رواہ الترمذي و أبو داود والنسائي والدارمي وابن ماجہ،وانتھت روایتہ إلی قولہ:والأذن‘‘[4] کذا في المشکاۃ۔ [آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آنکھ،کان اچھی طرح دیکھ لیا کرو اور آگے یا پیچھے یا عرض اور طول میں کان کٹا یا پھٹا قربانی نہ کیا کرو]
[1] مصدر سابق۔ [2] الھدایۃ (۴/ ۷۵) [3] نیل الأوطار (۵/ ۱۷۶) [4] مشکاۃ المصابیح (۱/ ۳۲۸)