کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 483
[ابن عمر نے کہا:کوا کون کھاتا ہے،حالاں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام فاسق رکھا ہے،خدا کی قسم! وہ پاکیزہ چیزوں میں سے نہیں ہے] نیز اسی کتاب میں ہے: ’’عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال:الحیۃ فاسقۃ،والعقرب فاسق،والفأرۃ فاسقۃ۔فقیل للقاسم:أیوئکل الغراب؟ قال:من یأکلہ بعد قول رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فاسقا‘‘[1] [رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سانپ فاسق ہے،بچھو فاسق ہے،چوہا فاسق ہے۔قاسم سے پوچھا گیا:کیا کوا کھایا جاتا ہے؟ کہنے لگے:رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کے فاسق کہنے کے بعد اس کو کون کھا سکتا ہے] اس حدیث کی بعض روایات میں جو مطلق غراب کے ایک فرد،یعنی غراب ابقع کی تنصیص آگئی ہے،سو اس سے غراب ابقع ہی کے ساتھ حرمت منصوص نہیں ہوگی۔احسن المسائل میں جو اس کوے کو،جس کی گردن کی نسبت پیر زیادہ سیاہ ہوتے ہیں،ابلق لکھ کر حرام لکھا ہے،سو اس کی وجہ یہ ہے کہ مصنف احسن المسائل نے اس قسم کے کوے کو ابقع سمجھا ہے اور غراب ابقع بالاتفاق حرام ہے،حدیث میں اس کی تصریح آگئی ہے۔غراب ابقع اس کوے کو کہتے ہیں،جس کی پشت یا شکم میں سفیدی ہو۔فتح الباری میں ہے: ’’وھو الذي في ظھرہ أو بطنہ بیاض‘‘[2] انتھیٰ [اور وہ وہ ہے جس کی پشت یا شکم میں سفیدی ہو] مالا بد منہ میں ایسے کوے کا (جس کی گردن کی نسبت پیر زیادہ سیاہ ہوتے ہیں)امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک جائز ہونا نہیں لکھا ہے۔مالا بد منہ میں غراب کی نسبت صرف اس قدر لکھا ہے کہ ’’غراب کہ دانہ و نجاست ہر دو می خورد مکروہ است۔۔۔و غرابِ زرع کہ فقط دانہ میخورد و خرگوش و دیگر حیوانات بری حلال اند‘‘[3] واللّٰه تعالیٰ أعلم۔ [وہ کوا جو دانہ اور نجاست دونوں چیزیں کھاتا ہے وہ مکروہ ہے۔۔۔اور غراب زرع جو صرف دانہ کھاتا ہے اسی طرح خرگوش اور دیگر خشکی کے جانور حلال ہیں ] کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[4] سید محمد نذیر حسین
[1] سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۳۲۴۹) [2] فتح الباري (۴/ ۳۸) [3] ما لا بد منہ (ص:۱۰۶) [4] فتاویٰ نذیریہ (۳/ ۳۲۸)