کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 482
حلال نہیں۔ھذا ما عندي واللّٰه تعالیٰ أعلم وعلمہ أتم۔ کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفي عنہ۔ سید محمد نذیر حسین[1] سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے میں کہ ہندوستان میں خصوصاً ممالک مغربی و شمالی میں دو قسم کا کوا پایا جاتا ہے۔ایک وہ جو چونچ سے پیر تک بالکل سیاہ ہوتا ہے اور ایک وہ جس کی گردن کی نسبت پیر زیادہ سیاہ ہوتے ہیں،پس ان دونوں کوؤں میں کون حلال ہے اور کون حرام ہے یا مکروہ اور اگر مکروہ ہے تو کس قسم کا؟ نیز مشارق الانوار میں یہ حدیث ہے: ’’عن عائشۃ:خمس من الدواب کلھن فاسق،یقتلن في الحل والحرم:الغراب والحدأۃ والعقرب والفأرۃ والکلب العقور‘‘[2] [پانچ جانور فاسق ہیں،ان کو حل اور حرم دونوں جگہوں میں قتل کیا جائے:کوا،چیل،بچھو،چوہا،کاٹنے والا کتا] کیا اس حدیث سے کوے کا حرام ہونا ثابت ہوتا ہے؟ اگر نہیں تو اور کیا مطلب ہے؟ احسن المسائل ترجمہ کنز میں اس کوے کو جس کی گردن کی نسبت پیر زیادہ سیاہ ہوتے ہیں،ابلق لکھ کر حرام لکھا ہے اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک مالا بد میں ایسے کوے کو جائز لکھا ہے،اس تفریق کا کیا سبب ہے؟ جواب:دونوں قسم کے کوے حرام ہیں اور ان کی حرمت پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث،جس کو سائل نے مشارق الانوار سے نقل کیا ہے،دلالت کرتی ہے اور وجہ دلالت دو ہیں:ایک تو یہ کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں مطلق غراب کو حل اور حرم دونوں جگہوں میں قتل کرنے کا حکم فرمایا ہے اور کسی جانور کے قتل کرنے کا حکم اس کے حرام ہونے کی دلیل ہے۔نیل الاوطار میں ہے: ’’قال المھدي في البحر:أصول التحریم إما نص الکتاب أو السنۃ أو الأمر بقتلہ کالخمسۃ‘‘[3] [مہدی نے بحر میں کہا ہے کہ اصولِ تحریم یا تو کتاب کی نص ہے یا سنت یا اس کے قتل کا حکم،جیسے پانچ چیزیں ہیں ] دوسرے یہ کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مطلق غراب کو فاسق کہا ہے اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی جانور کو فاسق کہنا اس کے حرام اور غیر ماکول اللحم ہونے کی دلیل ہے۔سنن ابن ماجہ میں ہے: ’’عن ابن عمر قال:من یأکل الغراب وقد سماہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فاسقا؟ واللّٰه ما ھو من الطیبات‘‘[4]
[1] فتاویٰ نذیریہ (۳/ ۳۲۵) [2] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۱۸۲۹) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۱۹۸) [3] نیل الأوطار (۸/ ۲۰۰) [4] سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۳۲۴۸)