کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 469
کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[1] سید محمد نذیر حسین
ذبح فوق العقدہ:
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین۔أبقاہم اللّٰه تعالیٰ إلی یوم الدین۔کہ ذبح فوق العقدہ جائز ہے یا نہیں ؟ اکثر اہلِ علم جواز پر فتویٰ دے رہے ہیں اور دو تین عالم عدمِ جواز کے مدعی ہیں،اور کہتے ہیں کہ حلق کا مذبح ہونا اور تین عروق کا کاٹنا ذبح میں ضروری ہے۔فوق العقدہ نہ تو حلق ہے اور نہ قطع عروق ثلاثہ کا وہاں پایا جاتا ہے۔مجوزین برعکس ان کے فرما رہے ہیں،لہٰذا آپ صاحبوں کے حضور میں التماس کی جاتی ہے کہ ﷲ فی اﷲ مسئلہ ہذا میں غور و تدبر فرما کر بہ تفصیلِ تمام جواب سے سر فراز فرما کر سعادتِ دارین اور حسنۂ کونین حاصل کریں:
1۔آیتِ کریمہ { اِلَّا مَا زَکَّیْتُمْ} میں اطلاق یا تقیید بعقدہ عبارتاً یا دلالتاً یا اشارتاً یا اقتضائً ہے یا نہیں ؟
2۔آیتِ کریمہ { وَطَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلُّ لَّکُمْ} [اہلِ کتاب کا کھانا تمھارے لیے حلال ہے] میں ذبح مشروط بہ تحت العقدہ ہے یا نہیں ؟
3۔حدیث شریف:(( أنھر الدم بما شئت )) [جس سے چاہے خون گرادے] میں بھی یہی شرط ہے یا نہیں ؟
4۔حدیث (( الذکاۃ بین اللبۃ واللحیین )) [دونوں جبڑوں اور حنجرہ کے درمیان ذبح کرنا ہے] امام صاحب کی مستدل بہ ہے یا نہیں ؟
5۔مجتہد کا کسی حدیث کے ساتھ استدلال پکڑنا اس حدیث کے لیے تصحیح ہوتی ہے یا نہیں ؟
6۔حدیث مذکور مرسل ہے یا مسند؟
7۔حدیث:(( ألا إن الذکاۃ في الحلق )) کا کیا حال ہے؟
8۔فوق الحلق یا فوق العقدہ میں کچھ فرق ہے یا نہیں ؟
9۔حلقوم کا مبدا و منتہیٰ کیا ہے؟
10۔مری کا مبدا و منتہی ٰکیا ہے؟
11۔ود جین کا مبدا و منتہیٰ کیا ہے؟
12۔مکان مابین عقدہ ولحیین شرعاً و عرفاً منجملہ حلق ہے یا نہیں ؟ وغیر ذلک،جو تحقیق متعلق مسئلہ ہذا ہو،ہر ایک سوال کا جواب بحوالہ عباراتِ کتب خالصاً لوجہ اﷲ ترقیم فرما دیں۔
جواب:ذبح فوق العقدہ جائز ہے،اس واسطے کہ عقدہ جو جانوروں کے گلے میں محسوس ہوتا ہے،وہ حلق میں ہوتا ہے
[1] فتاویٰ نذیریہ (۳/ ۳۳۲)