کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 461
1۔جلالین میں ہے:’’وما أھل بہ لغیر اللّٰه:ذبح علی اسم غیرہ‘‘[1] [جس پر غیر اﷲ کا نام پکارا جائے،یعنی غیر اﷲ کے نام پر ذبح کیا جائے] 2۔جلالین میں ہے: ’’ما أھل بہ لغیر اللّٰه یعني ما ذکر عند ذبحہ غیر اسم اللّٰه ‘‘[2] [جس پر غیر اﷲ کا نام پکارا جائے،یعنی جس کو ذبح کرتے وقت غیر اﷲ کا نام لیا جائے] 3۔بیضاوی اور ابو السعود میں ہے: ’’ما أھل لغیر اللّٰه بہ أي رفع بہ الصوت عند ذبحہ للصنم‘‘[3] [جس پر غیر اﷲ کا نام پکارا جائے،یعنی اس کے ذبح کے وقت بت کا نام پکارا جائے] 4۔جامع البیان میں ہے: ’’وما أھل بہ لغیر اللّٰه:ما ذکر غیر اسم اللّٰه عند ذبحہ‘‘[4] [جس پر غیر اﷲ کا نام پکارا جائے،یعنی جس کے ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام لیا جائے] 5۔مدارک میں ہے: ’’وما أھل بہ لغیر اللّٰه أي ذبح للأصنام فذکر علیہ غیر اسم اللّٰه ‘‘[5] [جس پر غیر اﷲ کا نام پکارا جائے،یعنی بتوں کے لیے ذبح کیا جائے،اس پر غیر اﷲ کا نام لیا جائے] تفسیر کبیر میں ہے: ’’فمعنی قولہ:وما أھل بہ لغیر اللّٰه۔یعني ما ذبح للأصنام فذکر علیہ غیر اسم اللّٰه،وھو قول مجاھد والضحاک وقتادۃ،وقال الربیع بن أنس وابن زید:یعني ما ذکر علیہ غیر اسم اللّٰه ‘‘[6] انتھیٰ واللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب [فرمانِ باری تعالیٰ:’’جس پر غیر اﷲ کا نام پکارا جائے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ جو بتوں کے لیے ذبح کیا جائے،اس پر غیر اﷲ کا نام لیا جائے۔یہ مجاہد،ضحاک اور قتادہ کا قول ہے۔ربیع بن انس اور ابن زید نے
[1] تفسیر الجلالین (ص:۳۲) [2] مصدر سابق۔ [3] تفسیر البیضاوي (۱/۲۹۲) تفسیر أبي السعود (۱/۱۹۱) [4] جامع البیان (ص:۱۱۸) [5] مدارک التنزیل (۱/۱۰۰) [6] التفسیر الکبیر (۵/۱۹۱)