کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 445
سو روپیہ کا،جو بذریعہ ترکہ کے حاصل ہوا تھا،بدست قادر خان برادر اپنے کے بیع کیا اور بیع کے پیام و قرار داد میں فہیمن تھی،کیونکہ مسماۃ مذکورہ سب کی بزرگ تھی،یعنی کریمن و نصیبن کی دادی اور رحیمن کی پھوپھی تھی،لیکن چاروں بائعہ وقت تحریر قبالہ کے حاضر تھیں اور اجازت میں بھی شامل تھیں۔مشتری کو حسبِ قانون سرکاری،یعنی بعد اشتہار وغیرہ کے قبضہ دلایا گیا اور اندراج نام سرکار میں کر دیا گیا۔ بعد ازاں قادر خان مشتری نے مکان مذکور کو اپنے بیٹے بہادر خان کو ہبہ کر دیا۔بہادر خاں نے از سر نو مکان کو تعمیر کیا،بعد اس کے بہادر خان حین حیات قادر خان پدر اپنے کے فوت ہوگیا،اس کے ایک بیٹی مسماۃ حکیمن اور اس کے شوہر نے اپنی ملکیت تصور کر کے عمارت عظیم الشان تیار کرائی،اب بعد انقضائے عرصہ بیس پچیس سال کے و بعد انتقال کریمن و نصیبن،رحیمن و شوہر نصیبن نے یہ دعویٰ کیا کہ مسماۃ فہیمن نے بدون اطلاع رحیمن و کریمن و بحالت نابالغی نصیبن کے مکان مذکور فروخت کر دیا،زمین واپس دلائی جائے۔ آیا یہ دعویٰ رحیمن و شوہر نصیبن کا بعد انقضائے مدت مدید خاموش رہنے ہر ایک مدعیان کے وقت تعمیل قبالہ کے کہ بذریعہ اشتہار سرکاری کے تمام مشتہر کیا گیا،نیز مکان توڑ کر کے جدید تیار کیا گیا اور ہر خاص و عام کو معلوم ہوگیا،مقبول ہوگا یا برقول فقہائے کرام کے ’’لو باع عقارا أو غیرہ وامرأتہ أو أحد أقاربہ حاضر،یعلم بہ،ثم ادعی ابنہ مثلاً أنہ ملکہ لا تسمع دعواہ وجعل دعواہ کالإفصاح قطعاً للتزویر و برد الحیل بخلاف الأجنبي فإن سکوتہ ولو جار،لا یکون رضا إلا إذا سکت الجار وقت البیع والتسلیم،وتصرف المشتري فیہ زرعا و بناء ا فلا تسمع دعواہ علیٰ ما علیہ الفتویٰ قطعاً للأطماع الفاسدۃ‘‘[1] انتھیٰ ما في الشامي۔[اگر کوئی شخص اپنی غیر منقولہ یا کوئی جائداد فروخت کرتا ہے اور اس کی بیوی یا اور کوئی قریبی رشتے دار اس کے پاس موجود ہے،جسے اس چیز کا علم ہے،پھر اس کا بیٹا،مثلاً ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے تو اس کا دعویٰ قابلِ سماعت نہیں ہے۔اس کے مکر و فریب کے باعث،اس کا دعویٰ،سوائے ابرا کرنے کے کچھ بھی نہیں ہو گا۔برخلاف ایک اجنبی کے کہ اس کا خاموش رہنا،اگرچہ وہ پڑوسی ہے تو اس کا سکوت رضا نہیں ہوگا،مگر اس صورت میں کہ ہمسایہ بیع و شرا اور مشتری کے تصرف کے وقت خاموش رہے تو اس صورت میں اس کا دعویٰ غیر مسموع ہے،اسی پر فتویٰ ہے،تاکہ کوئی شخص ناجائز خواہش نہ کرے] مردود و غیر مقبول ہوگا،و بر تقدیر قبول دعویٰ مدعیان بحالت عدمِ ثبوت اجازت و علم دیگر بائعان و نا اہلیت نصیبن جیسا کہ مدعیان کا دعویٰ ہے،مکان حکیمن و شوہر حکیمن کا کہ لاکھوں روپے کی عمارت ہے،منہدم کر کے اراضی کہ جس کی قیمت سو یا دو سو روپے کی ہوگی،دلائی جائے گی یا قیمت مکان سابق جو معرض بیع کا تھا،بنا بر قول فقہائے عظام:
[1] رد المحتار (۵/ ۴۲۲)