کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 434
أصب ما لا قط أنفس عندي منہ،فما تأمرني بہ؟ قال:(( إن شئت حبست أصلھا،وتصدقت بھا في الفقراء وفي القربی،وفي الرقاب،وفي سبیل اللّٰه وابن السبیل والضیف،لا جناح علی من ولیھا أن یأکل منھا بالمعروف أو یطعم غیر متمول )) قال ابن سیرین:غیر متأثل مالا‘‘[1] [عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں زمین ملی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی:یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے خیبر میں زمین ملی ہے،مجھے کبھی کوئی ایسا مال نہیں ملا جو میرے نزدیک اس سے زیادہ عمدہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اس کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر تم چاہو تو اس کی اصل وقف کر دو اور اس (کی آمدنی) سے فقرا،غربا،غلاموں میں،فی سبیل اﷲ،مسافروں اور مہمانوں میں صدقہ کر دو۔اس شخص پر کوئی گناہ نہیں جو اس کا نگران ہے کہ وہ اس میں تمول کیے بغیر معروف طریقے سے اس سے خود کھائے یا دوسروں کو کھلائے۔‘‘ ابن سیرین نے کہا:مال جمع کیے بغیر] ملا علی قاری مرقاۃ میں اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’لا جناح أي لا اِثم علی من ولیھا أي قام بحفظھا وإصلاحھا أي یأکل منھا بالمعروف بأن یأخذ منھا قدر ما یحتاج إلیہ قوتا وکسوۃ‘‘[2] انتھی [اس کی حفاظت و اصلاح کے نگران پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ وہ معروف طریقے سے اس سے کھائے،یعنی اپنے کھانے اور لباس کے لیے وہ جس قدر مال کا ضرورت مند ہے وہ اس سے لے لے] نیز لکھتے ہیں: ’’وفیہ دلیل علی أنہ یجوز للواقف أن ینتفع بوقفہ،لأنہ أباح الأکل لمن ولیہ،وقد یلیہ الواقف،ولأنہ صلی اللّٰه علیہ وسلم قال للذي ساق الھدي:ارکبھا۔وقال صلی اللّٰه علیہ وسلم:من یشتري بئر رومۃ فیکون دلوہ فیھا کدلاء المسلمین؟ فاشتراھا عمر رضی اللّٰه عنہ،ووقف أنس دارا،وکان إذا قدمھا نزلھا‘‘[3] انتھیٰ واللّٰه تعالیٰ أعلم۔ [اس میں یہ دلیل ہے کہ واقف کے لیے اپنے وقف شدہ مال سے فائدہ اٹھانا جائز ہے،کیوں کہ اس کے نگران کے لیے اس میں سے کھانا مباح ہے اور وقف کرنے والا اسی میں شامل ہے،اس لیے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی لے کر جانے والے کو کہا تھا کہ اس پر سوار ہو جائو،نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بئرِ رومہ کے خریدار کو کہا
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۲۵۸۶) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۶۳۲) [2] مرقاۃ المفاتیح (۵/ ۲۰۰۴) [3] المصدر السابق۔