کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 427
عثمان رضی اللّٰه عنہ و ھو محصور۔فقال:الشرط أملک،خذ کل شییٔ حتی عقاص رأسھا،[1] وفي البخاري:عن عثمان أنہ أجاز الخلع دون عقاص رأسھا‘‘[2] ذکرہ الشوکاني۔ [ربیع نے کہا:میں اپنے چچا زاد کے گھر تھی،ہمارا جھگڑا ہو گیا۔میں نے کہا:میری ہر چیز لے لے اور مجھ کو طلاق دے دے۔اس نے منظور کر لیا۔خدا کی قسم! اس نے میری ہر چیز لے لی۔میں حضرت عثمان کے پاس آئی،وہ ان دنوں محصور تھے۔آپ نے فرمایا:شرط پورا کرنے کا حق ہے اور اس کو کہا:اس کے سر کا پراندہ بھی لے لے] جو لوگ قدرِ مہر سے زیادہ لینا جائز نہیں سمجھتے،ان کی دلیل سنن دارقطنی کی یہ حدیث ہے: ’’عن أبي الزبیر أن ثابت بن قیس بن شماس کانت عندہ بنت عبد اللّٰه بن أبي بن سلول،وکان أصدقھا حدیقۃ۔فقال النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم:أتردین علیہ حدیقتہ۔التي أعطاک؟ قالت:نعم و زیادۃ،فقال النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم:أما الزیادۃ فلا،ولکن حدیقۃ،قالت:نعم۔فأخذھا وَخَلّٰی سبیلھا۔فلما بلغ ذلک ثابت بن قیس قال:قد قبلت قضاء رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم۔رواہ الدارقطني بإسناد صحیح،وقال:سمعہ أبو الزبیر من غیر واحد‘‘[3] کذا في المنتقیٰ۔ [ثابت بن قیس کے گھر عبداﷲ بن ابی بن سلول کی بیٹی تھی،اس نے حق مہر میں اس کو ایک باغ دیا تھا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا تو اس کا باغ واپس کر دے گی؟ کہنے لگی:ہاں،کچھ زیادہ بھی دے دوں گی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:زیادہ کی ضرورت نہیں ہے،لیکن اس کا باغ دے دینا۔کہنے لگی:ہاں۔چناں چہ وہ باغ آپ نے لے لیا اور اسے آزاد کر دیا۔جب ثابت بن قیس کو اس کی اطلاع ملی تو انھوں نے کہا:میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو منظور کیا] قال الشوکاني:قولہ:أما الزیادۃ فلا۔استدل بذلک من قال:إن المعوض من الزوجۃ لا یکون إلا بمقدار ما دفع إلیھا الزوج،لا بأکثر منہ،ویؤید ذلک ما عند ابن ماجہ والبیھقي من حدیث ابن عباس أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم أمرہ أن یأخذ منھا،ولا یزداد۔وفي روایۃ عبد الوھاب عن سعید:قال أیوب:لا أحفظ فیہ:ولا یزداد۔وفي روایۃ الثوري:وکرہ أن یأخذ منھا أکثر مما أعطی۔ذکر ذلک کلہ البیھقي،قال:ووصلہ الولید بن مسلم عن ابن جریج عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہما،وقال أبو الشیخ:ھو غیر محفوظ۔یعني الصواب
[1] الطبقات الکبریٰ لابن سعد (۸/ ۴۴۷) سنن البیھقي (۷/ ۳۱۵) [2] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۴۹۷۱) نیز دیکھیں:نیل الأوطار (۷/ ۲۳) [3] نیل الأوطار (۷/ ۲۳)