کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 404
6۔ابو داود اور ابن ماجہ میں ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور ہم لوگ بھی حاضر تھے،اس نے کہا کہ میرا شوہر صفوان بن معطل مجھے مارتا ہے جب میں نماز پڑھتی ہوں اور روزہ افطار کرنے کا حکم کرتا ہے جب میں روزہ رکھتی ہوں،جبکہ وہ خود فجر کی نماز اس وقت پڑھتا ہے جب سورج نکل آتا ہے۔صفوان بن معطل بھی وہاں موجود تھے۔آپ نے صفوان سے ان باتوں کی نسبت دریافت کیا جو ان کی بی بی نے بیان کی تھیں،وہ بولے:یا رسول اﷲ میری بی بی نے جو نماز پڑھنے پر مارنے کی بات کہی ہے،سو یہ نماز میں دو دو سورتیں پڑھتی ہے،حالانکہ اس کو دو دو سورتیں پڑھنے سے منع کر چکا ہوں،پس آپ نے فرمایا کہ اگر ایک ہی سورت ہو تو بھی لوگوں کے لیے کافی ہے۔صفوان نے کہا:اس نے جو روزے کے متعلق بات کہی ہے،سو یہ روزہ رکھتی ہے تو روزہ رکھے چلی جاتی ہے اور میں ایک جوان آدمی ہوں اور مجھ سے صبر نہیں ہوسکتا،پس آپ نے فرمایا:کوئی عورت بلا اجازت اپنے شوہر کے نفلی روزہ نہ رکھے۔صفوان نے کہا:اس نے جو سورج نکلنے پر نماز پڑھنے کی بات کہی ہے،سو ہم لوگ کام کاج والے آدمی ہیں (رات کو سوتے نہیں ہیں)اور ہماری یہ عادت ہے۔ہم لوگ سورج نکلنے سے پہلے اٹھ نہیں سکتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے صفوان! جب تمھاری آنکھ کھلے،اس وقت نماز پڑھ لیا کرو۔[1] خلاصہ یہ کہ عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت فرمانبرداری فرض ہے،ہر حالت میں اس کو راضی رکھنا لازم ہے،بلا مرضی شوہر کے کوئی کام نہ کرے،حتی کہ نفلی روزہ بھی بغیر حکم شوہر کے نہ رکھے۔واللّٰه تعالیٰ أعلم وعلمہ أتم۔ کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[2] سید محمد نذیر حسین
[1] سنن أبي داود،رقم الحدیث (۲۴۵۹) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۱۷۶۲) [2] فتاویٰ نذیریہ (۳/ ۴۳۷)