کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 397
بڑے بھائی کے لڑکے نے اپنی چچی کا دودھ دو تین مرتبہ پیا ہے،جبکہ اس لڑکے کا سن چار پانچ سال کا ہے۔قرآن و حدیث سے اگر ان کی نسبت ہوسکتی ہے تو ممنون فرمائیے گا،وگرنہ اگر آپس میں نسبت نہیں ہوسکتی تو بھی ممنون فرمائیے گا۔ جواب:صورت مرقومہ میں اس لڑکے اور لڑکی کے درمیان حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوئی اور نہ یہ دونوں رضاعی بھائی بہن ہوئے۔ان دونوں میں نکاح درست ہے،کیونکہ حرمتِ رضاعت اسی وقت ثابت ہوتی ہے جبکہ لڑکے دو برس کے سن میں دودھ پئیں اور دو برس کے بعد دودھ پینے سے حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہے۔قال اللّٰه تعالیٰ: {وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ} [البقرۃ:۲۳۳] [مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں،جس کو پورا دودھ پلانا چاہیں ] وقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:(( إنما الرضاعۃ من المجاعۃ )) [1] متفق علیہ۔وعن أم سلمۃ رضی اللّٰه عنہا قالت:قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:لا یحرم من الرضاع إلا ما فتق الأمعاء،وکان قبل الفطام۔[2] رواہ الترمذي وصححہ ھو والحاکم۔وعن ابن عباس رضی اللّٰه عنہما قال:لا رضاع إلا ما أنشز العظم إلا في الحولین۔[3] رواہ الدارقطني وابن عدي مرفوعاً و موقوفاً،ورجح الموقوف۔وعن ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ قال:قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم:لا رضاع إلا ما أنشز العظم وأنبت اللحم۔[4] أخرجہ أبو داود،کذا في بلوغ المرام۔ قال النووي في شرح صحیح مسلم:’’وذکر مسلم سھلۃ بنت سھیل امرأۃ أبي حذیفۃ وإرضاعھا سالما،وھو رجل،واختلف العلماء في ھذہ المسألۃ فقالت عائشۃ وداود:یثبت حرمۃ الرضاع برضاع البالغ،کما یثبت برضاع الطفل بھذا الحدیث (أي بحدیث سھلۃ بنت سھیل) وقال سائر العلماء من الصحابۃ والتابعین وعلماء الأمصار إلیٰ الآن:لا یثبت إلا بإرضاع من لہ دون سنتین إلا أبا حنیفۃ فقال:سنتین ونصف،وقال زفر:ثلاث سنین،وعن مالک روایۃ سنتین وأیام،واحتج الجمھور بقولہ تعالیٰ:{وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ} وبحدیث:إنما الرضاعۃ من المجاعۃ،وبأحادیث مشھورۃ،وحملوا حدیث سھلۃ علیٰ أنہ مختص بھا وبسالم،وقد روی
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۲۵۰۴) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۴۵۵) [2] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۱۱۵۲) [3] سنن الدارقطني،رقم الحدیث (۴۷۴۰) الکامل لابن عدي (۷۵۶۲) [4] سنن أبي داود،رقم الحدیث (۲۰۶۰) اس کی سند میں ابو موسیٰ ہلالی وغیرہ مجہول ہیں۔