کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 396
ونحوھما،لأن ذکر الشییٔ لا یدل علیٰ سقوط الحکم عما سواہ،لو لم یعارضہ دلیل آخر،کیف وقد جاء ت ھذہ الأحادیث الصحیحۃ‘‘[1] انتھیٰ کلام النووي۔ [وہ آدمی جس کی طرف یہ دودھ منسوب ہے،اس کے (دودھ پلانے والی) عورت کا خاوند ہونے یا ملک،شبہ ملک کی بنا پر اس سے وطی کرنے کی وجہ سے پس ہمارا اور تمام علما کا مذہب یہ ہے کہ اس شخص اور اس دودھ پینے والے کے درمیان حرمتِ رضاعت ثابت ہو جاتی ہے،وہ شخص اس کا (رضاعی) والد بن جاتا ہے،اس کی اولاد اس کے (رضاعی) بہن بھائی ہوں گے۔اس کے بھائی اس کے چچا،اس کی بہنیں اس کی پھوپھیاں ہوں گی۔دودھ پینے والے کی اولاد اس شخص کی اولاد ہو گی۔اس میں صرف اہلِ ظاہر اور ابن علیہ کا کہنا ہے کہ آدمی اور دودھ پینے والے کے درمیان حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔مارزی نے یہ مذہب عبداﷲ بن عمر اور عائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی نقل کیا ہے۔انھوں نے اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان:{وَ اُمَّھٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ} سے دلیل پکڑی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے رضاعی رشتوں میں بیٹی اور پھوپھی کا ذکر نہیں کیا،جس طرح نسبی رشتوں میں ان کا ذکر کیا ہے،جب کہ جمہور نے عائشہ و حفصہ رضی اللہ عنہما کے چچا کے بارے میں صریح احادیث سے حجت لی ہے،نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کے بارے میں اجازت مرحمت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس فرمان سے دلیل پکڑی ہے کہ جو ولادت سے حرام ہوتا ہے وہ رضاعت سے بھی حرام ٹھہرتا ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جواز لینے کا جواب یہ دیا ہے کہ اس آیت میں بیٹی اور پھوپھی وغیرہما کی اباحت کی نص نہیں ہے۔اس لیے کہ کسی چیز کا ذکر کرنا اس کے ماسوا سے حکم کے ساقط ہونے پر دلالت نہیں کرتا،اگرچہ کوئی اور دلیل اس کے مخالف نہ ہو۔یہ ہو بھی کیسے سکتا ہے،جب کہ اس پر صحیح احادیث مروی ہیں ] یہی مضمون نیل الاوطار (۶/ ۲۵۲) میں اور فتح الباری (۲۱/ ۵۱) میں مرقوم ہے،اسی طرح اور تمام شروحِ حدیث میں مرقوم ہے۔مجیب ثانی سے بھی وہی تسامح ہوا،جو مجیب اول سے ہوا ہے۔سامحھما اﷲ تعالی۔مجیب ثانی کا آخر میں یہ لکھنا کہ ’’تو اگر کوئی شخص نکاح کر چکا تو بموجب مسلک بعض صحابہ کے نکاح صحیح ہوگیا۔‘‘ سراسر غلط اور بالکل باطل ہے۔صورتِ مسئولہ میں کسی کا مسلک نکاح صحیح ہونے کا نہیں ہے،بلکہ نکاح کا صحیح نہ ہونا متفق علیہ ہے۔مجیب ثانی کا یہ لکھا بنائے فاسد علی الفاسد ہے۔واللّٰه أعلم۔کتبہ:محمد عبدالرحمن المبارکفوري،عفا اللّٰه عنہ۔[2] سید محمد نذیر حسین رضاعت کب ثابت ہوتی ہے؟ سوال:کیا فرماتے ہیں اس مسئلے میں علمائے دین کہ دو حقیقی بھائی ہیں۔چھوٹے بھائی کی بیٹی ہے،دودھ پیتی۔
[1] شرح صحیح مسلم للنووي (۱۰/ ۱۹) [2] فتاویٰ نذیریہ (۳/ ۱۳۳)