کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 382
إلیٰ أجل بالشییٔ۔ھذا طریق حسن صحیح،وھذا الحکم کان مباحاً ومشروعاً في صدر الإسلام،وإنما أباحہ النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم للسبب الذي ذکرہ ابن مسعود،وإنما ذلک یکون في أسفارھم،ولم یبلغنا أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم أباحہ لھم وھم في بیوتھم ولھذا نھاھم عنہ غیر مرۃ،ثم أباحہ لھم في أوقات مختلفۃ حتی حرمہ علیھم في آخر أیامہ صلی اللّٰه علیہ وسلم في حجۃ الوداع،وکان تحریم تأبد لا توقیت فلم یبق الیوم في ذلک خلاف بین فقھاء الأمصار وأئمۃ الأمۃ إلا شیئا ذھب إلیہ بعض الشیعۃ،ویروی أیضاً عن ابن جریج جوازہ،وسنذکر أحادیث تدل علیٰ صحۃ ما ادعیناہ‘‘[1] [حازمی نے اپنی کتاب ’’الاعتبار‘‘ میں ابن مسعود سے روایت کیا ہے کہ ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ کے لیے سفر میں تھے اور ہمارے ساتھ عورتیں نہیں تھیں،ہم نے خصی ہوجانے کا ارادہ کیا تو آپ نے ہم کو اس سے منع فرمایا اور ہم کو کچھ مدت تک عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دے دی اور یہ حکم آغازِ اسلام میں جائز تھا۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اس سبب کی وجہ سے مباح کیا جو ابن مسعود نے ذکر کیا ہے۔سفروں میں اس کی اجازت ہوتی تھی،ہم تک کوئی ایسی بات نہیں پہنچی جس سے ثابت ہوتا ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو صحابہ کے لیے حضر میں مباح کیا ہو،اس لیے آپ نے ان کو کئی مرتبہ اس سے منع کیا،پھر مختلف اوقات میں اس کی اجازت دی۔تاآنکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنے آخری ایام میں حجۃ الوداع کے موقع پر حرام کر دیا۔یہ ابدی حرمت تھی،وقتی نہیں۔آج باستثنائے بعض شیعہ تمام اُمتِ مسلمہ کا اس پر اتفاق ہے کہ متعہ حرام ہے۔ابن جریج سے بھی اس کا جواز مروی ہے۔عن قریب ہم وہ احادیث ذکر کریں گے جو اس چیز کی صحت پر دلالت کرتی ہیں،جس کا ہم نے دعویٰ کیا ہے] ثم ذکر الحازمي عدۃ أحادیث علیٰ دعواہ۔من شاء الوقوف علیھا فلیراجع کتابہ الاعتبار (ص:۱۷۸) واللّٰه تعالیٰ أعلم۔ [پھر حازمی نے اپنے دعوے پر چند احادیث ذکر فرمائی ہیں،جو شخص ان سے آگاہی چاہتا ہو،وہ ان کی کتاب ’’الاعتبار‘‘ (ص:۱۷۸) کا مطالعہ فرما لے] کتبہ:محمد عبد الرحمن المبارکفوري،عفي عنہ۔[2] سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ اہلِ تشیع متعۃ النساء کو بدلائل عقلی و حوالہ آیتِ قرآن مجید جائز بتلاتے ہیں،آیا متعہ مذہب اہل سنت والجماعت میں بھی جائز ہے یا نہیں ؟ اگر جائز نہیں ہے تو وہ آیت جس کے ذریعے سے حکمِ متعہ منسوخ کیا گیا ہو،بالتصریح عام فہم اردو زبان میں ارقام فرمائیں ؟
[1] الاعتبار في الناسخ والمنسوخ من الآثار (۱/ ۱۷۶) [2] فتاویٰ نذیریہ (۲/ ۴۶۰)