کتاب: سلسلہ فتاوی علمائے اہل حدیث 3 مجموعہ فتاویٰ محدث العصر علامہ محمد عبد الرحمن مبارکپوری - صفحہ 381
کوئی آدمی کہے کہ میں اتنے سال کے بعد اس عورت کو طلاق دے دوں گا تو یہ نکاح باطل ہو گا اور اگر اس کا اظہار نہ ہو اور دل میں نیت ہو تو نکاح جائز ہو گا۔اوزاعی اس کو بھی باطل کہتے ہیں۔اس میں اختلاف ہے کہ متعہ کرنے والے پر حد لگائی جائے یا تعزیر؟ قرطبی نے کہا:متعہ کی تمام روایات متفق ہیں کہ متعہ کا زمانہ کچھ زیادہ دیر نہیں رہا۔اس کے بعد جب حرام ہوا تو ہمیشہ کے لیے اس کی حرمت پر سلف اور خلف کا اتفاق ہو گیا اور روافض میں سے چند لوگ اس کے قائل ہیں۔بعض لوگوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کی حلت نقل کی ہے اور اتنا مشہور مسئلہ ہونے کے باوجود ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کا جواز ایک عجیب بات ہے۔ابن حزم کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابن مسعود،معاویہ،ابو سعید،ابن عباس،سلمہ و معبد بن امیہ بن خلف،جابر،عمرو بن حریث رضی اللہ عنہم سے متعہ کا جواز نقل کیا جاتا ہے اور تابعین میں سے طاؤس،سعید بن جبیر اور عطا سے بیان کیا جاتا ہے،لیکن ان سب کی اسناد ضعیف ہیں اور بعض میں پہلے کا ذکر ہے اور بعد میں حرمت نقل کی ہے۔چناں چہ ابن مسعود اور معاویہ رضی اللہ عنہما کی حدیث کے آخر میں ہے کہ پھر متعہ حرام ہوگیا۔امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے طائف میں بنی حضرمی کی ایک لونڈی معانہ نامی سے متعہ کیا تھا،جو امیر معاویہ کی خلافت تک زندہ رہی۔امیر معاویہ اس کو ہر سال کچھ ہدیہ وغیرہ دیا کرتے تھے۔یہ متعہ بھی حرام ہونے سے پہلے کیا تھا۔حضرت عمر نے ایک عورت سے خِطبہ کیا،لیکن اس کے بعد متعہ حرام ہوگیا تو ان کو اس سے روک دیا گیا۔ابو سعید کی حدیث میں ہے کہ ہم میں سے کوئی آدمی ایک پیالہ بھر ستو سے متعہ کر لیا کرتا تھا۔یہ حدیث ضعیف ہے،اس کے دو راوی مجہول ہیں اور پھر اس میں یہ تصریح بھی نہیں ہے کہ حرمت کے بعد کا واقعہ ہے یا پہلے کا۔عبداﷲ بن عباس کے رجوع کے متعلق اختلاف ہے۔سلمہ اور معبد کا قصہ ایک ہے،دو نہیں۔معلوم نہیں کہ سلمہ کا واقعہ تھا یا معبد کا۔ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے ام راکہ کو حاملہ دیکھا تو اس سے پوچھا تو اس نے کہا:مجھ سے سلمہ بن اُمیہ نے متعہ کیا تھا۔جابر کے متعلق یہ الفاظ حدیث میں موجود ہیں کہ ’’پہلے ہم نے متعہ کیا بعد میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہم کو منع کر دیا۔‘‘ بعض نے جابر کے اس قول سے کہ ’’ہم نے متعہ کیا‘‘ اجماعِ صحابہ کا استدلال کیا ہے،لیکن یہ غلط ہے،کیوں کہ اس سے صرف ان کے فعل کا ثبوت ملتا ہے اور پھر اس کے متعلق یہ لفظ بھی قابلِ غور ہیں کہ حضرت عمر نے ہم کو منع کیا،پھر ہم نے متعہ نہ کیا۔علامہ ابن حزم نے ایسے آدمیوں کے نام شمار کرنے کے بعد لکھا ہے کہ اب متعہ حرام ہے،کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی حرمت ہمیشہ کے لیے ثابت ہے] هو الموافق قال الحازمي في کتابہ الاعتبار بسندہ إلی ابن مسعود:یقول:کنا نغزو مع رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ولیس معنا نساء،فأردنا أن نختصي فنھانا عن ذلک رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم،ثم رخص لنا أن ننکح المرأۃ